|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2023

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے جاری کردہ مرکزی اعلامیہ کے مطابق پارٹی کے تمام ضلعی صدور،جنرل سیکرٹریز،آرگنائز،و ڈپٹی آرگنائزر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ موجودہ نگران مرکزی و بلوچستان حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے وڈھ میں ڈیرہ بگٹی کی طرز پر فوجی آپریشن شروع کرنے کی جانبدارانہ بلوچ دشمن ناروا پالیسیوں کے خلاف بروز منگل 26 ستمبر 2023 سے مرکزی شاہراہوں کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کرکے بلوچستان میں جاری مظالم کیخلاف متحد ومنظم ہوکر بھرپور انداز میں احتجاج کریں۔

اور موجودہ حکومت کی یکطرفہ جانبدارانہ اور بلوچ نسل کش پالیسیوں کو دنیا کی سامنے بے نقاب کریں۔
انٹرو ٹو
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے پریس کانفرنس پر رد عمل کا اظہار من گھڑت اور حقائق کے منافی ہے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے معاملات حل نہیں ہو سکتے یہاں ہمیشہ یہی المیہ ہے کہ حقائق کو تسلیم کرنے کی بجائے بہانے تلاش کئے جاتے ہیں وڈھ کے بحران کو آج 3ماہ مکمل ہونے کو ہیں ۔

پارٹی نے بارہا حکمرانوں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ وڈھ میں ڈیتھ سکواڈ نے حد سے تجاوز کرتے ہوئے شہر ی علاقوں میں آ کر عوام کو یرغمال اور خوف و ہراس پھیلانا شروع کر دیاہے جس ہر ہرطبقہ فکر متاثر ہو رہا ہے اس کے باوجود کوئی شنوائی ابھی تک نہیں ہوئی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے حکمران ڈیتھ سکواڈ کو تحفظ دینے کی مہم چلا رہے ہیں کیا یہ آئینی قانونی اقدامات ہیں۔

کہ چار نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ، لوگ گھروں تک محصور ، دکانیں ، دفاتر ، سکول بند اور کسانوں کو کاشتکاری سے روکا جا رہا ہے۔،

حکمران جدید ہتھیاروں سے بے گناہ لوگوں کا خون بہانے کو بہتری گردانتے ہیں تو یہ ناانصافی ہے چیف آف سراوان نواب اسلم رئیسانی ، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی سمیت دیگر معتبرین نے دونوں فریقین سے ملاقاتیں کیں۔

مگر لاڈلے شفیق مینگل نے اختیار دینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا جبکہ سردار اختر جان مینگل نے انہیں مکمل اختیار دیا کہ جو بھی فیصلہ ہو ہمیں قبول ہے یہ بات واضح ہے کہ ڈیتھ سکواڈ یہ نہیں چاہتا کہ وڈھ میں امن و امان ہو ڈیتھ سکواڈ کو اختیار داروں کی آشیر باد حاصل ہے اور وہ جو کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں بیان میں کہا گیا ہے۔

کہ صادق سنجرانی کی سربراہی میں جس کمیٹی کا اجلاس ہوا اس سے متعلق سردار اختر جان مینگل اور کمیٹی نمائندگان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور دروغ گوئی سے کام لیا گیا۔

اگر حکمران وڈھ کے معاملے پر سنجیدہ ہوتے تو اس مسئلے کو اقتدار میں آنے کے ابتدائی دنوں میں حل کرنے کی کوشش کرتے مگر حکمرانوں کے عزائم بلوچستانی عوام کے سامنے عیاں ہو چکے ہیں اور یہ اپنے مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں۔

کہ سردار اختر جان مینگل کو کمزور بی این پی کو جمہوری جدوجہد سے روکا جائے وڈھ مسئلے کو طول دینے اور یکطرفہ فیصلوں سے یہ بات یقینی ہے کہ وڈھ میں خوف و ہراس پھیلا کر آپریشن کی راہ ہموار کی جائے مرکز اور صوبے میں باپ پارٹی کی حکمرانی ہے۔

بلوچستان کا ہر ذی شعور ان کے عزائم ، لاپتہ افراد سے متعلق ان کے موقف سے آگاہی رکھتا ہے بلوچستان میں دانستہ طور پر امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کیلئے ڈیتھ سکواڈ کو سپورٹ دی جا رہی ہے حکومت مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے تو بلوچستان کی قد آور غیر جانبدار شخصیات پر کمیٹی تشکیل دے جو حقائق کا جائزہ لیتے ہوئے حق و انصاف کا فیصلہ کریں۔

جس سے یہ بات بھی سامنے آ جائے گی قصور اور اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں کون ملوث رہا ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ بی این پی جمہوری سیاسی جماعت اور اس کے اپنے ادارے ہیں۔

جو انتہائی مضبوط اور مشاورت فیصلے کرتے ہیں من گھڑت باتوں سے لوگوں کو ورغلایا نہیں جا سکتا سردار اختر جان مینگل اور کمیٹی ممبران کو اطلاع نہیں جاتی تو تحقیقات کس بات کی ایسے باتوں سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی مقبولیت کوکم نہیں کیا جا سکتا بلوچستانی عوام سردار اختر جان مینگل کے کردار سے بخوبی آگاہ ہیں –