|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2023

لندن : نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مجھے غیب کا علم نہیں کہ الیکشن کس کے بغیر ہونگے ۔

نواز شریف وطن واپس آئیں گے جو قانونی تقاضے ہونگے وہ پورے کئے جائیں ،وزیر داخلہ کے بیان میں ایسی کوئی بات نہیں وہ محض ایک بیان ہے ۔لندن میں شہباز شریف یا کسی سے کوئی ملاقات نہیں کی ہے ۔ یہ تاثر نہیںدینا چاہتے کہ نگران حکومت کسی سیاسی شخصیت یا جماعت کے خلاف ہیں ۔نوازشریف کی وطن واپسی پر بہت سے قانونی تقاضوں کو دیکھنا ہوگا۔

نگران حکومت کی وابستگی کسی سیاسی جماعت سے یا گروہ سے نہیں ہے ۔نواز شریف عدالت کی اجازت سے باہر گئے تھے ۔وزارت قانون اس حوالے سے رائے لے رہی ہے ۔لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہاکہ نو مئی کو حملہ پلان کے مطابق کیا گیا ۔نو مئی کا معاملہ عدالت میں ہے ۔نگران حکومت آئین اور قانون دائرے میں رہ کام کر رہی ہے ۔ہم جو کچھ کریں گے آئین اور قانون کے مطابق کریں گے ۔

معاملات سارے قانونی ہیں سیاسی نہیں ۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن جلد ہی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔انتخابات فوج کی نگرانی میں ہونگے یا نہیں یہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ۔الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گا۔بھارت میں ہندوتا کے تحت اقلتیوں پر زمین تنگ کی جا رہی ہے ۔بھارت خطے میں دہائیوں سے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔

،بھارت نے اقلتیوں کے خلاف خصوصی قانون پاس کئے ہیں۔اس سے قبل ترک ٹی وی کو انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہو گا، انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔پاک بھارت امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے،

جمہوریت میں پْرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے تاہم پرتشدد مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پہلی بار کسی بھی وزیرِ اعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے

، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بدقسمتی سے چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، جس سے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے۔ سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے،

ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں

۔آنے والے دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں ہونگے، نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کر سکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہ ہونے دے۔