کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے
کہ میں شیخ رشید نہیں ہوں مجھے مارنا ہے.
واہ فیکٹری کے بارود سے مارو قبائلیت کے نام پر نہ مارو وڈھ کا معاملہ قبائلی نہیں بلکہ سیاسی ہے.
بلوچستان کا ہر ذی شعور جانتا ہے کہ ڈیتھ سکواڈزوڈھ میں کس مقصد کی تکمیل چاہتے ہیں آج کا لانگ مارچ ڈیتھ سکواڈ کے خلاف نفرت کا اظہار ہے ہمیں مجبور نہ کرو کہ ہم بھی وہ نعرے لگائے جو آپ کو پسند نہیں وڈھ میں کوئی قبائلی جھگڑہ نہیں
اور نہ ہی میری ذات کا کوئی جھگڑہ ہے بلکہ وڈھ کے یتیموں بیواوں کی جنگ ہے جو مختلف اوقات میں ڈیتھ سکواڈ کے نشانہ بنے ،حمود الرحمان کمیشن سے سبق حاصل نہیں کیا میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا لاپتہ افراد کہ حوالے سے کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ہمارے وکلا کو شہید کرنے والوں کیلئے بننے والی کمیشن کی رپورٹ کیوں ہمارے حوالے نہیں کی جارہی جب تک بی این پی کا ایک کارکن بھی زندہ ہے وڈھ میں ڈیتھ سکواڈ کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی ہمیں اگر مارنا ہے تو مذہبی جنونیت کے بجائے خود آکر مارے
ہم مرنے کیلئے تیار ہیں تو تک میں سینکڑوں افراد کے اجتماعی قبر کا آج تک رپورٹ کیو منظر عام پر نہیں آ یا اگر ہمارے مطالبات حل نہیں کیے تو ہم اسلام آباد میں تمام پارلیمینٹیرین کے ہمراہ 30اکتوبر کو دھرنا دیں گے ان خیالات کا اظہار ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل لانگ مارچ کے کوئٹہ پہنچنے پر ایو ب ا سٹیڈیم میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا کیااس موقع پر ملک نصیر احمد شاہوانی ، بی ایس او کے چیئرمین بالاچ قادر بلوچ نے خطاب جبکہ آغا حسن بلوچ اسٹیج سیکرٹری ،قراردادیں ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے پیش کیں سردار اختر مینگل نے کہا
کہ ہمارے لانگ مارچ کو جگہ جگہ روکنے کی کوشش کی گئی میں تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کیا ہمارے لانگ مارچ کو صوبے بھر میں پیار محبت ملا کیونکہ ہم ناانصافیوں اور محرومیوں کے خلاف نکلے تھے ہم نفرت کی بجائے محبت کی دعوت دیتے ہیںتاہم ریاست اپنے اثاثوں کو بچانے کیلئے ہمارے لانگ مارچ کو ناکام بنانے کی دن بھر کوشش کرتے رہے انہوں نے کہا
کہ ہمارے حکمران بنگلہ دیش کی جدائی بھول گئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پریس کانفرنسوں کے ذریعے موجودہ نگران وفاقی وصوبائی حکومتوں کو خبردار کیا تھا لیکن انہوں نے ہماری بات سننے کے بجائے دفعہ 144لگاکر ہمارے راستے کو روکنے کی کوشش کی دہشتگرد اداروں کے نرسریوں میں پرورش پارہے ہیں ہمیں کہا گیا کہ دھمکیاں ملی ہے لانگ مارچ نہ کریں لیکن ہم نے وڈھ کے یتیموں بیواوں کی جو تحریک شروع کی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاکر ہی دم لیں گے بلوچستان لاوارث ہے لیکن بی این پی اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی تاہم نالے پار والے یا اس پار والے اگر مجھے مارنا چاہتے ہیں
تو ماردے میں مرنے کیلئے تیا ر ہوں تاہم مذہبی رنگ دے کر میں مرنا نہیں چاہتا ہوں اب تک اللہ نے مجھے بچا یا ہے اور آئندہ بھی بچائے گا حکومت میں 2002کے میرے کیسز کھولے ہیں میں شیخ رشید کی طرح لاپتہ نہیںہونا چاہتا ملتان نیشنل پارک سے ملنے والے لاشوں کی کمیشن کی رپورٹ کیوں سامنے نہیں آئی کیونکہ وہ لاوارث بلوچ تھے اگر ہمارے کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار نگران وفاقی اور صوبائی حکومت ہوگی جو دہشتگردوں کی پشت پنائی کررہے ہیں ہمارا ہاتھ ہوگا ان کی گریبان ہوگی جنرل مشرف سے لیکر جتنے بھی آمر آئے ہیں
ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اب بھی کریں گے نگران وزیر اطلاعات بلوچستان بتائے اگر میں نے دفعہ 144کی خلاف ورزی کی ہے بتائے میں کس تھانے میں گرفتاری دینے آجاوں تاکہ آپ کا پیٹرول ضائع نہ ہو ملک میں وفاقی اور صوبائی حکومت نگران حکومت نہیں ہے بلکہ انڈر ٹیکر حکومت ہے یہ نگران حکومت دہشتگردوں کے سہولت کارہے یہاں صاف وشفاف الیکشن نہیں ہوسکتے ہا خون خار الیکشن ہوگا میرے سانحہ مستونگ میں نوجوان اور بچے شہید ہوئے آج تک کوئی کمیٹی بنی ہے وڈھ کے معاملے پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلوچستان میں ہوا اس میں وڈھ سمیت بلوچستان کے وسائل زیر غور لائے
کیونکہ ان کو بلوچستان کے وسائل سے پیار ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے 5سال دور میں چاہیے اتحادی ہو چاہیے اپوزیشن ہو ہم نے بلوچستان میں ظلم زیادتی کے خلاف ڈٹ کے کھڑے رہنے کی پاداش میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو اس کی سزا دی جارہی ہے کیو دوسری پارٹیوں کو سزا نہیں دی جارہی وہ سیاسی پارٹیاں جو اپنے کو قوم پرست کہتے ہیں
ان کے سامنے بلوچستان کے عوام کا خون کی قیمت پانی کے برابر ہے ان کا خیال ہے کہ ہم چند سیٹوں کی خاطر بک جائیں گے یہ ان کی خام خیالی ہے ہمیں پر امن بلوچستان اور لاپتہ افراد کی بازیابی چاہیے ہمیں سیٹیں نہیں چاہیے ہم ڈنکے کی چوٹ پر سیٹیں لے کر رہیں گے انہوں نے کہا کہ مشرف سے آج تک ہم نے صرف لاشیں اٹھائی ہے جب تک لاپتہ افراد سائل وسائل بلوچستان کے حقوق نہیں ملیں گے اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ ڈیتھ سکواڈ کی خاطر ہمارے راستے کو روکا جارہا ہے
بی این پی کے راستے کو کوئی نہیں روک سکتا فرد واحد کیلئے تمام حکومتی مشینری سرگرم ہے تاکہ سردار اختر جان مینگل کو جلسہ نہیں کریں دے ہم سٹیبلشمنٹ کو خبردار کرتے ہیں کہ ایک فرد کیلئے ہمارے لیے روکاوٹیں پیدا کی جارہی ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بی این پی کے کارکنوں نے حکومتی روکاوٹیوںکو پار کرکے بگٹی سٹیڈیم پہنچ گئے ہیں
سردار اختر جان مینگل کی مقبولیت میں کمی نہیں لائی جاسکتی جلسے سے ملک نصیر شاہوانی بی ایس او کے چیئرمین اور علی احمد قمبرانی نے قرار دادیں پیش کرکے جلسے کے شرکا سے خطاب کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ ، خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار ، موسیٰ بلوچ ، غلام نبی مری ، ڈاکٹر قدوس بلوچ ، حاجی باسط لہڑی ، اختر حسین لانگو ، حمل کلمتی ، نذیر بلوچ ،احمد نواز بلوچ ، آغا خالد شاہ دلسوز ،میر حمل کلمتی ، حاجی وزیر خان مینگل ، بابو رحیم مینگل جمعہ کبدانی ، میر خورشید جمالدینی ،ثانیہ حسن کشانی ، جمیلہ بلوچ ، شمائلہ اسماعیل ، پروین لانگو دیگر رہنماء وہزاروں کارکن پنڈل میں موجود تھے۔