|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2023

اسلام آباد: چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے انتظامات دونوں ممالک باہمی طور پر سنبھالیں گے، کوئی بھی تیسرا فریق سی پیک میں سرمایہ کاری تو کرسکتا ہے لیکن اسے انتظامی معاملات میں حصہ دار نہیں بنایا جائے گا۔

اعلیٰ سطحی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستان اور چائنا کے درمیان کسی بھی تیسرے فریق کو سی پیک کے انتظامات میں حصہ دار نہ بنانے پر اتفاق پایا جاتا ہے، البتہ کوئی بھی تیسرا فریق منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہے تو اس کو خوش آمدید کہا جائیگا۔

 

پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی سائیڈ لائن پر اس طریقہ کار پر دستخط کرانا چاہتا تھا، لیکن وزارت خارجہ نے تجاویز کامسودہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے دورہ چین سے محض 10 دن پہلے چینی حکام کو دیا تھا، جس کی وجہ سے طریقہ کار کو فائنل کرنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

تیار کردہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین سی پیک میں تیسرے فریق کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن تیسرے فریق کی شرکت سے پاکستان اور چین کے لیڈنگ رول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

معاہدے پر دستخط میں تاخیر کے معاملے پر رابطہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان عاصم خان نے بتایا کہ دونوں ممالک تیسرے فریق کی سی پیک میں شمولیت کے حوالے سے اصولی طور پر متفق ہیں، لیکن دیگر نکات پر مزید غور کیا جارہا ہے تاکہ ان کو مزید جامع اور بامعنی بنایا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی شمولیت سی پیک کا بنیادی اصول ہے، جیسا کہ قطر نے پورٹ قاسم پاور پلانٹ میں 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، انھوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی شمولیت کو مزید بہتر بنانے کیلیے ٹرمز آف ریفرنس تیار کیے جارہے ہیں۔

 

مسودے میں کہا گیا ہے کہ سی پیک ایک اوپن پلیٹ فارم ہے، اور وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت، اور مشترکہ فوائد پر مبنی ایک جامع اقدام ہے، سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کا مقصد اعلی معیار کے سرمائے، ٹیکنالوجی اور مہارت کو راغب کرنا ہے، تجویز کی گئی ایک شرط کے مطابق تیسرے فریق کی شمولیت کو پاکستانی اور چینی حکام کی منظوری کے بعد ہی پبلک کیا جائے گا، اسی طرح تیسرا فریق بھی منظوری تک معاملات کو خفیہ رکھنے کا پابند ہوگا۔

واضح رہے کہ تیسرے فریق سے مراد دیگر ممالک کی غیرسرکاری کمپنیاں اور نجی ادارے ہیں، سی پیک کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔