غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے پاکستان چھوڑنے کا آج آخری دن ہے جس کے بعد کل سے ملک گیر آپریشن شروع کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار فارن ایکٹ 1946 کے تحت تمام صوبوں کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی بے دخلی کا حکم نامہ جاری کردیا جس کے تحت معمولی جرائم میں انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افغان شہریوں کوبے دخل کردیا جائے گا۔
سنگین جرائم میں انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افغان شہریوں کو بے دخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہےکہ غیر قانونی مقیم افراد کو گھر کرائے پر دینے والے بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
دوسری جانب پنجاب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کے انخلا کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جہاں مختلف اضلاع میں ہولڈنگ ایریاز قائم کردیے گئے ہیں جب کہ اسکریننگ اور میپنگ کا عمل بھی حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔
ضروری دستاویزات نہ رکھنے والے افرادکو 31 اکتوبر تک ازخود ملک چھوڑنےکی مہلت دی گئی ہے، غیرقانونی افراد کے انخلا کے لیے رینجزر اوردیگر اداروں کی معاونت حاصل کی جارہی ہے، ہولڈنگ ایریاز اور عارضی کیمپوں میں اشیائے خورونوش، طبی امداد اور سکیورٹی کےانتظامات کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی سے تقریباً سوا لاکھ افغان شہری واپس اپنے وطن جاچکے ہیں۔
کراچی کی ضلعی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکی 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں۔
انتظامیہ نے پرانے حاجی کیمپ کے قریب کیمپ قائم کردیے ہیں اور یکم نومبر سے غیرقانونی تارکین کو گرفتار کرکے پہلے ان کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا اور یہاں سے انہیں واپس ان کے ملک بھیجا جائے گا۔