انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستان کے ترقیاتی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا ترقیاتی بجٹ ناقابل برداشت ہے جس پر نظرثانی کی جائے، تمام ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے 10.7 ٹریلین روپے درکار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کی درکار فنڈنگ رواں سال کے ترقیاتی بجٹ727 ارب روپے سے 14 گنا زیادہ ہے، گزشتہ بجٹ میں حکومت نے 2.3 ٹریلین روپے کے نئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، ترقیاتی منصوبوں کی منظوری سے قبل ٹیکنیکل اسسمنٹ ضروری ہے، ترقیاتی منصوبوں کے انتخاب کے لیے 5 سالہ پالیسی بنائی جائے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز جاری کرنے کا طریقۂ کار تیار کر کے پبلش کیا جائے، رواں مالی سال کے آخر تک پاکستان کا قرض 81.8 ٹریلین ہو جائے گا، رواں سال کے آخر تک پاکستان کا قرض جی ڈی پی کا 73 فیصد ہو جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے بجٹ کا حجم 15.4 ٹریلین تک ہو گا، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے انتہائی رسک والے ملک میں شامل ہے، سال 2022ء کے سیلاب سے پاکستان میں 3 کروڑ لوگ متاثر ہوئے، پاکستان میں 1700 لوگ سیلاب سے جاں بحق ہوئے، سال2000ء سے پاکستان میں ہر سال موسمیاتی تبدیلی 2 ارب ڈالر کا نقصان کر رہی ہے، ہر سال 500 افراد قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال40 لاکھ افراد موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیاں زراعت اور انفرا اسٹرکچر کو تباہ کر رہی ہیں، سال 2050ء تک پاکستان کی معیشت قدرتی آفات سے 9 فیصد تک متاثر ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بجٹ انتہائی ناکافی ہے، پاکستان کا ترقیاتی بجٹ موسمیاتی تبدیلیوں کے پراجیکٹس کو ترجیح دے۔