اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کو درکار قرضوں کے تخمینے میں کمی کردی۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے رواں مالی سال اور اگلے مالی سال کے دوران پاکستان کے بیرونی قرضوں کی طلب124 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا ہے، جو کہ گزشتہ تخمینے سے 8 ارب ڈالر کم ہے، یاد رہے کہ چار ماہ قبل آئی ایم ایف نے یہ تخمینہ 131 ارب ڈالر لگایا تھا، جبکہ اس طرح مجموعی بیرونی قرضوں میں بیرونی پبلک قرض 103 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو سابقہ تخمینے کے مقابلے میں 5 ارب ڈالر کم ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے یہ جائزہ رواں مالی سال 2023-24 اور اگلے مالی سال 2024-25 کیلیے جاری کیا ہے، ان تخمینوں پر اگلے سال فروری یا مارچ میں ہونے والے مذاکرات میں مزید بات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے بیرونی قرضوں کی طلب میں کمی کی بنیادی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی، بیرونی قرضوں کی کم ادائیگیاں اور چین کی طرف سے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تخمینے میں کمی کی ایک اور وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری بھی ہے، جس کی وجہ سے بیرونی قرضوں کی طلب میں کمی ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ ستمبر تک 128 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
آئی ایم ایف کے موجودہ تخمینے ظاہر کرتے ہیں کہ اگلے مالی سال کے دوران بھی برآمدات کی انکم، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر مجموعی طور پر بھی درآمدی ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہیں گی، جس کی وجہ سے حکومت پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلیے نئے قرضوں کی محتاج رہے گی۔