نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کرانا آئینی ضرورت ہے مگر اس کے نتیجے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن صاف شفاف ہوں گے، الیکشن کمیشن الیکشن کرائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت پر داغ لگنے کی بات مناسب نہیں، سیاسی جماعتوں کا بیانیہ سچ ہو سکتا ہے اور نہیں بھی، فیصلہ عوام کو کرنے دیں، جنہیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملی وہ کون سا داغ لے کر گئے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جماعتوں کو اپنے ووٹرز کو کچھ نہ کچھ تو کہنا ہے، لسبیلہ میں جام کے مقابلے میں اگر غیر معروف آدمی الیکشن جیت جائے تو یہ بڑی بات ہو گی۔
نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں الیکشن کے حوالے سے ہر حلقے سے متعلق پیش گوئی کی جاسکتی ہے، ہر حلقے میں لوگ ہیں ان کے اثرات ہیں اور لگتا ہے وہی لوگ سامنے آئیں گے، داغ یہ ہوتا کہ اگر الیکشن نہ کرائے جاتے، الیکشن کے داغدار اور غیرداغدار ہونے کےحوالے سے باتوں کو اہمیت نہیں دیتا، الیکشن کے حوالے سے سیکیورٹی ان شاء اللّٰہ اچھی ہوجائے گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ باپ الیکٹیبل تھے جو اکٹھے ہوگئے تھے، صرف نام نیا آیا تھا، لوگوں کے استحصال کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، سب کو پتہ ہے کہ نوکریاں بکتی ہیں، نوکریوں کیلئے 10-20 لاکھ روپے لیے جاتے ہیں، جو دو نمبری کا بازار گرم کیا ہوا وہ نہیں ہونے دیں گے، نوکریوں کی فروخت کے معاملے پر مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ کسی اسکینڈل کی زد میں نہ آئیں، امید ہے کہ آنے والی منتخب حکومت اس پراسیس کو آگے بڑھائے گی، ہوسکتا ہے 45 دن کے بعد میں اپنی پارٹی بنا لوں، ہوسکتا ہے کہ بہت سارے لوگ مجھے پیارے ہوں، میرا ارادہ نہیں ہے کوئی جماعت جوائن کروں، بعد میں فیصلہ کریں گے کہ سیاست کرنی ہے یا نہیں کرنی۔