کراچی: آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے نگران حکومت نے ای ایکس آئی ایم بینک (امپورٹ اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشن) کو آپریشنل کردیا ہے، اور اس کو ملک کی ایکسپورٹ بڑھانے اور امپورٹ کے متبادل ڈھونڈنے کا ہدف دیا ہے۔
ایکس آئی ایم بینک کے فعال ہونے سے اسٹیٹ بینک کا ایکسپورٹرز کو ریاعتی فنانسنگ کرنے کا اختیار ختم ہوگیا ہے، تاہم، ریگولیٹر کے اعتبار سے اسٹیٹ بینک کا کردار مزید بڑھ گیا ہے۔
سی ای او، پاکستان بزنس کونسل، احسان ملک نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے کے طویل عرصے سے منتظر تھے، امید ہے کہ یہ بینک پاکستان کی ایکسپورٹ کو بہتر بنانے کیلیے ایکسپورٹرز کو رعایتی ریٹ پر بھاری فنانسنگ کی سہولت فراہم کرے گا، تاہم، ابھی بینک کو عوامی طور پر حرکت میں آنے میں مزید کچھ وقت لگے گا۔
انھوں نے کہا کہ بینک کا کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں قائم کیا گیا ہے جو کہ ملک کے ایکسپورٹ حب کراچی، لاہور، فیصل آباد اور سیالکوٹ سے کافی دور ہے۔
انھوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ حکومت بینک کو وسیع فنڈز مہیا کرے گی، لیکن یہ فنڈز صرف کاغذوں تک ہی محدود رہیں گے، بینک کو ابھی اپنے آپریشن شروع کرنے میں بھی وقت لگے گا۔
ای ایکس آئی ایم بینک ایکسپورٹرز کو سہولت فراہم کرنے کیلیے پوری دنیا میں کام کریں گے، یہ بینک ایکسپورٹرز کو فنانسنگ کے علاوہ خطرات سے تحفظ کیلیے انشورنس کی سہولت بھی فراہم کریں گے، جس سے خطرات سے بھرپور مارکیٹوں جیسا کہ افریقہ اور سینٹرل ایشیائی مارکیٹوں تک رسائی میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں امریکا، برطانیہ اور یورپ کا حصہ 55 فیصد ہے۔