|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2023

پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اداروں میں کچھ لوگ مخصوص فیصلے کرتے ہیں جن سے سیاست کی بوآتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی جماعت مظلومیت کے نام پر سہولتیں مانگ کر خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ انتخابی ماحول کا فائدہ اٹھا کر اپنے جرائم کے احتساب سے بچ جائے، پی ٹی آئی نے جو 9 مئی کو واردات کی اگر اداروں کے لوگ اُس پر ریلیف دیں گے تو پھر آئین اور قانون کس کا دفاع کرے گا؟

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ سے ایک ایسا فیصلہ آیا جس نے پورے انتخابی عمل کو روکنے کی کوشش کی اور اب پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو نیچا دکھا رہا ہے۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر عدلیہ میں ایسے عناصر موجود ہیں جو عدلیہ کے ذریعے مخصوص سیاسی ایجنڈے کی حمایت کرنا چاہتے ہوں تو یہ عدلیہ اور قانون کی بالادستی کے ساتھ بہت بڑا حادثہ ہوگا، کل کو انتہا پسند گروپ بھی کہیں گے کہ ہم بھی الیکشن کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف بھی پشاور ہائی کورٹ کے بلے کا انتخابی نشان واپس پاکستان تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کو الیکشن کمیشن کےاختیارات پرحملہ قرار دیا تھا۔

ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو الیکشن کمیشن پر حملہ اور پری پول رِگنگ قراردیا تھا

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے کے سنگل بینچ کا فیصلہ الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے۔