|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2024

تربت: بی این پی کے قائد، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہاہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان جنگ میں صرف بلوچ مارے جارہے ہیں

اگرانہیں جنگ کرنی ہے توبلوچ کو لاوارث سمجھ کرنہ ماریں بلکہ پاکستان کومارنا ہے تو تہران کو مارے ایران کومارنا ہے تو اسلام آباد اورلاہور کو، بلوچ پہلے سے ستم زدہ ہیں،

ایک سیٹ کیلئے اپنی سرزمین سے دستبردار نہیں ہوسکتا،اسٹیبلشمنٹ اگر تمام لاپتہ بلوچوں کوبازیاب کرائے تو تمام سیٹیں دینے کیلئے تیارہوں، ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کی شام ماڈل اسکول گراؤنڈ تربت میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،

جلسہ عام میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شریک تھی، سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ مجھے خدا، رسول اور قرآن پاک کے بعد بلوچستان سب سے زیادہ عزیز ہے جسے میں ایک سیٹ کیلئے قربان نہیں کرسکتا اورنہ ہی اسمبلی اور سیٹوں کی خاطر اپنی سرزمین سے دستبردارہوسکتاہوں،

مجھے اللہ تعالیٰ کے سواکسی کا ڈرنہیں، جنرل مشرف کے دورمیں موت کو قریب سے دیکھا ہے انوارالحق کاکڑ اور سرفراز بگٹی مجھے ڈرانے کا خیال دل سے نکال دیں، البتہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک سوداکرنے کو تیارہوں کہ وہ اگر تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کردیں تو میں تمام سیٹیں دے دوں گا،

مجھے سیٹ اورکرسی نہیں بلکہ بلوچ، بلوچستان چاہیے، میرا جرم بھی یہی ہے کہ میں بلوچ اوربلوچستان کی وارثی کررہاہوں وگرنہ میرا کوئی اورجرم نہیں، بلوچستان کی وارثی کرتا رہاہوں

اورکرتارہوں گا،

انہوں نے کہاکہ

اسٹیبلشمنٹ بلوچستان میں ہرالیکشن میں ایک نیاتجربہ کرتاہے

کبھی ق، کبھی ن، کبھی باپ اب بھٹو کو زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بھٹو کو لیاری میں 40سالوں سے زندہ کرنے کی کوششوں کانتیجہ ہمارے سامنے ہے، پیپلزپارٹی اوربھٹو کے دورمیں بلوچستان کی منتخب حکومت کو ختم کیاگیابلوچستان میں فوج کشی اور آپریشن کی گئی، بلوچ قیادت کو جیلوں میں ٹھونس دیاگیا اس بھٹو کو اب پھر زندہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کابلی اورتھائی لینڈی امیدواربھی درآمد کئے گئے ہیں

تھائی لینڈی امیدوارکے پاس نہ پاکستان کاپاسپورٹ ہے اورنہ ہی شناختی کارڈ مگر اس کے کاغذات منظور مگرمیرے پاس پاکستان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ہے لیکن میرے کاغذات مسترد کردئیے گئے تھے

جسے بعد میں بحال کردیاگیا،

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نہ تین میں نہ تیرہ میں ہے، نیشنل پارٹی کانام نہ بلوچستان کے نام پرہے نہ پاکستان کے نام پر ہے کیونکہ بلوچستان کے نام پر اسٹیبلشمنٹ کے ناراض ہونے کا ڈر ہے اور پاکستان کے نام سے پہاڑوں والے ناراض ہوں گے، اگر اسے نام نہیں مل رہاہے توکیچ نیشنل پارٹی، مکران نیشنل پارٹی یا رئیس نیشنل پارٹی رکھ دے، اپنی پارٹی کو کوئی پہچان تو دے،

انہوں نے کہاکہ تربت چوک پر شہید بالاچ کی میت کئی دنوں تک رکھی گئی مگر ڈاکٹرمالک نے تربت چوک آکر ان ماؤں بہنوں کے سروں پر دوپٹہ رکھنابھی گوارانہ کیا، ڈاکٹرمالک روڈ اوردوکانیں بنانے کا دعویٰ کرتا ہے مگریہ نہیں بتاتاکہ اپنے آبادکئے گئے

قبرستان نہیں گنواتا، ان کے دورمیں اتنی کرپشن ہوئی کہ ٹینکیوں سے بھی پیسے برآمدہوئے مگر ڈاکٹرمالک نے بیان دیاکہ میری ناک کے نیچے اتنی بڑی کرپشن ہوئی مگرمجھے خبرتک نہ ہوئی آخر یہ ناک ہے یا دڑامب کا پہاڑ ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کابلی اور تھائی لینڈی امیدواروں کو بری طرح ردکردیں گے، یہ 2013ء نہیں ہے اب ہم ووٹ چوری کرنے اور نتیجہ تبدیل کرنے نہیں دیں گے، انہوں نے کہاکہ میریعقوب بزنجو نے ہمارے ساتھ دوستی کیاہے توہم بھی دوستی نبھانے والے ہیں میرا اصول ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو کہتے ہیں کہ پہلا ووٹ اتحادی کو دو، دوسراووٹ ہمیں دو، پہلا ووٹ نلکا کوپڑے گا دوسرا ووٹ کلہاڑی کو،

بی این پی کے مرکزی رہنما امیدوار صوبائی اسمبلی پی بی26کیچ2سید احسان شاہ نے کہاکہ کارکردگی کی بنیادپر عوام کے پاس جائیں اور ووٹ مانگیں کیونکہ میری تمام ادوار کی کارکردگی اجتماعی کاموں کے حوالے سے مثالی رہی ہے، 1993ء میں ڈاکٹرمالک نے سرکاری ملازمین کا سی اے الاؤنس بندکرایا تھا جسے میں نے 1997ء میں کامیابی کے بعد سردار اخترجان کی وزارت اعلیٰ میں بحال کرایا، میں نے ہردور میں غریب لوگوں کوملازمتیں دلائیں مگر ڈاکٹرمالک نے صرف اپنے عزیزوں کو نوکری دی، میں نے بلوچستان کے اساتذہ کو ٹائم اسکیل دیا جس کی بدولت آج اساتذہ لاکھوں روپے تنخواہ پارہے ہیں میں نے بلوچستان ہیلتھ کارڈ دیا اور بلوچستان کاہرشخص اپنے شناختی کارڈ کی بنیادپر 10لاکھ روپے تک کامفت علاج کراسکتاہے،

میں نے سول ہسپتال تربت میں 2ارب روپے کی مشینری دی ہے، میں نے ڈیڑھ سال کی مختصرمدت میں 1200 پوسٹ منظورکرائے جن میں سے700پوسٹوں پر ڈاکٹرمالک نے اسٹے لیا، ہماری سیاست غریب کی سیاست ہے جبکہ نیشنل پارٹی اور ڈاکٹرمالک غریب کو اپنے دست نگر رکھ کر اپنے خاندان کو امیربنانا چاہتاہے اور اس نے صرف اپنے خاندان کو امیربنایا ہے، ڈاکٹرمالک کامقابلہ مجھ سے نہیں بلکہ غریب، مظلوم اورمفلوک الحال عوام سے ہے نیشنل پارٹی کی سیاست منافقت جھوٹ اورفریب پرمبنی ہے، ڈاکٹرمالک5یونیورسٹیاں بنانے کا دعویٰ کرتاہے وہ ان یونیورسٹیوں کے نام بھی بتائے کہ کونسے یونیورسٹی اس نے بنائے ہیں، تربت یونیورسٹی میری کوششوں کی بدولت بنی ہے، انوارالحق کاکڑ نیشنل پارٹی کی مظلومیت تو بیان کرتا ہے نسیم جنگیان کے قتل کی بات کرتاہے مگر یہ نہیں بتاتاکہ کتنے بلوچ نیشنل پارٹی نے مارے ہیں کتنی ماؤں بہنوں کو رلایاہے اس کا حساب بھی انوارالحق کاکڑ دے، نیشنل پارٹی نے بلوچستان کے وسائل کا سودا کیا اب پھر سودا کیلئے ووٹ مانگ رہی ہے مگر عوام نے انہیں مستردکردیاہے، انہوں نے کہاکہ ہماری اوریعقوب بزنجو کے اتحاد کے اعلان نے تمام گرینڈ شمولیت ختم کرکے رکھ دئیے ہمارا ایک اتحاد ان کی کئی مہینوں کی شمولیت پربھاری پڑگیا کارکنان کو جذبے کو دیکھ کر یہ کہتاہوں کہ اکیلا نیشنل پارٹی نہیں وہ اپنے جیسے دس نیشنل پارٹی لائے کارکنان کے جذبے انہیں شکست دیں گے، قومی اسمبلی حلقہ259کیچ گوادر سے آزاد امیدوارمیریعقوب امام بزنجو نے کہاکہ

آج کے کامیاب اورتاریخی جلسہ اورریلی کے بعد میں سیداحسان شاہ کو ایڈوانس میں 8فروری کی کامیابی کی مبارکبادپیش کرتاہوں، انہوں نے سردار اخترمینگل کوکیچ کی سرزمین پر خوش آمدید کہتے ہوئے ان کا شکریہ اداکیاکہ جنہوں نے میرے اوربی این پی کے درمیان اتحادکی منظوری دی، میریعقوب امام بزنجو نے کہاکہ پہلے ہم نے ٹرانزٹ گاڑی سنا تھا مگر اب ٹرانزٹ امیدوار بھی دریافت ہواہے، مکران کے عوام اتنے کمزور نہیں ہیں کہ افغانستان سے آنے والا امیدوار عوام کو دھوکہ میں دینے میں کامیاب ہوسکے،

ڈاکٹرمالک اورکابلی امیدوارکو شکست فاش سے دوچار کیا جائے گا، ٹرانزٹ افغان امیدوار کو یہاں کے عوام کے حق نمائندگی پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے، 8فروری کلہاڑی اور نلکا کی کامیابی کا دن ہے انہوں نے کہاکہ کامیابی کے بعد علاقہ اور عوام کی تقدیربدلنے کی ہرممکن کوشش کروں گا، بی این پی کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیرمیر غفور احمدبزنجو نے کہاکہ ٹرانزٹ امیدوارکسی خوش فہمی میں نہ رہیں مکران میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ ٹرانزٹ گاڑی بغیر کاغذات کے ہوتے ہیں جوکسی بھی وقت پکڑ میں آسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ لوگ عبادات اورتبلیغ کیلئے رائے ونڈ جاتے ہیں مگر ڈاکٹرمالک کرسی کی بھیک کیلئے رائے ونڈ گئے تھے

جسے نوازشریف نے مایوس لوٹادیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی پہچان اور آواز سردار اخترجان مینگل ہے انہوں نے کہاکہ آج کی ریلی اورجلسہ تربت کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہے، جلسہ عام سے بی این پی کے مرکزی رہنمامیرنزیر احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کو تجربہ گاہ بنانے سے گریز کیاجائے

،تھائی لینڈی جمال رئیسانی اورکابلی ملک شاہ جیسے امیدواروں کے سامنے بلوچستان کے عوام سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے، انہوں نے کہاکہ بی این پی بوٹ پالش کی سیاست نہیں کرے گی بی این پی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی احتجاج، دھرنا اورلانگ مارچ کو ہرجگہ سپورٹ کیاہے،جلسہ سے بی این پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ،

بی ایس او کے چیئرمین بالاچ قادر، سیدتیمورشاہ، ایوب جان گچکی، نصیر احمد گچکی، عبدالواحد بلیدی، سیدجان گچکی، شے نزیر احمد، خان محمدجان گچکی،

سراج بیبگر، عبدالوہاب ودیگرنے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض میران حیات، کرم خان بلوچ، منظور رئیس نے سرانجام دئیے، جلسہ عام میں میر رحیم امام بزنجو، میر سلیم بزنجو، نصیر احمدبگی، حافظ صلاح الدین سلفی، شے ریاض احمد،میر ابوالحسن آسکانی، سیدجمال شاہ، جیہند علی، حاجی عبدالعزیز، حاجی شریف سمیت دیگر رہنما بھی موجودتھے۔