سپریم کورٹ بار نے جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ججز کے خط کے معاملے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کے قیام کا خیر مقدم کیا۔
سپریم کورٹ بار نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی اعلٰی کردارکی وجہ سے جانے جاتے ہیں، سیاسی افرادکا سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ نامناسب ہے۔
سپریم کورٹ بار کے مطابق ایسامطالبہ اہم معاملےکو سیاسی بنانے اور توجہ ہٹانےکا سبب بن سکتا ہے، تحقیقاتی کمیشن کی فائنڈنگ کا انتظار اور عدالتی نظام پر اعتماد برقرار رکھا جائے۔
اس کے علاوہ پنجاب بارکونسل نے بھی تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ہے۔
پنجاب بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی انتہائی غیر متنازع اور دیانتدار جج رہے ہیں، امید ہے ججوں کے خط کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں گے۔
ادھر ملتان، بہاولپور اور ایبٹ آباد بار ایسوسی ایشن نے بھی تصدق جیلانی کمیشن کی تشکیل کا خیر مقدم کیا جبکہ لاہوربار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی تصدیق جیلانی کی سربراہی میں کمیشن کا خیرمقدم کیا گیا۔
دوسری جانب بلوچستان کی وکلا تنظیموں نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں حکومتی کمیشن مسترد کردیا، وکلا تنظیموں کے مشترکہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کمیشن قابل قبول نہیں، سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کےفل کورٹ سماعت کرے۔