|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2024

ڈیرہ اللہ یار: سابق اسپیکر بزرگ سیاستدان میر جان محمد خان جمالی نے کہاہے کہ صوبائی حکومت اب تک ہنی مون پیرڈ پر ہے۔ہنی مون پیرڈ مکمل ہونے کے بعد دیکھنا پڑے گا کہ حکومت کس ڈگر پر چل رہی ہے۔ بلوچستان میں ایم۔ پی۔ایز زور آور اور وزیراعلیٰ کمزور سائیڈ پر ہوتا ہے۔

پشتون بھائیوں کی نمائندگی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔مخلوط حکومت ہمیشہ کھچاو ¿میں رہتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جعفرآباد کے صحافیوں سے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کاکہناتھاکہ یہ الیکشن تاریخی ثابت ہوئے جس کی وجہ سے تمام 50حلقوں میں نتائج کے خلاف اپیلیں داخل کی گئیںہیں۔ انھوں نے کہاکہ ماضی کے تجربات سب کے سامنے ہے نواب ثنائاللہ زہری اور جام کمال کو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اگر سرفراز بگٹی نے اچھے کام نہیں کئے تو ان کے خلاف بھی اس طرح کی تحریک آسکتی ہے۔ کیونکہ وزیر اعلیٰ کا منصب ہمیشہ کمزور سائیڈ پر ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہناتھاکہ بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیرآباد ڈویژن میں گندم کی بمپر پیداوار حاصل ہوئی ہے تاہم اس کے برعکس وفاقی ادارے پاسکو کی جانب سے گندم خریداری کے نام پر ڈرامہ رچایاجارہاہے پاسکو حکام کی جانب سے باردانہ کھلے عام بیوپاریوں کو فروخت کردیا گیاہے۔

جس کے باعث زمیندار و کاشتکار اپنی فصل اونے پونے داموں بیچنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی گندم کی خریداری تاحال ممکن نہ ہوسکی اور یوں محسوس ہورہاہے کہ بلوچستان حکومت بھی بیوپاریوں سے گندم خریداری مکمل کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *