|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2024

ملک میں بڑھتی آلودگی اور فوسل فیول کے استعمال میں کمی کے لئے حکومت آئندہ بجٹ میں کاربن ٹیکس لگانے پر غور کر رہی ہے۔ لیکن صنعت کاروں نے تجویز کی مخالفت کردی، توانائی ماہرین کہتے ہیں ٹیکس سے کاربن کے اخراج میں کمی تو ہوگی، لیکن مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے

پاکستان میں گیس، پیٹرول اور کوئلے کا استعمال فضائی آلودگی میں اضافہ روک تھام کے لئے حکومت کا بجٹ 24- 25 میں کاربن ٹیکس کے نفاذ پر غور کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات اور تیل کی درآمد پر 30 فیصد تک کاربن لیوی کا امکان ہے۔

صنعت کاروں نے مجوزہ ٹیکس کی مخالفت کردی سائٹ صنعتی ایریا کے سابق صدر اور صنعت کا ر ریاض الدین کہتے ہیں ہم تیل کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں بلکہ مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

ماہر معاشیات پاکستان میں کارن ٹیکس کو قبل از وقت قرار دے رہے ہیں اسامہ رضوی کہتے ہیں مصارف پیداوار کو ماحول دوست بنا کر مشینوں کو کاربن فری کیا جا سکتا ہے دوسری جانب ماہرین تجویز کررہے ہیں کہ فوسل فیول میں کمی کے لئے کاربن ٹیکس ضروری ہے۔

توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن ٹیکس کا مقصدصاف آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والی اشیا کی طلب کم کر کے کاربن کے اخراج کو محدودکرنا ہےلیکن صنعت کار اس سے متفق دیکھائی نہیں دیتے ہیں ۔