|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے کام کو تیز کرنے ، خضدار پریس کلب کے صدر مو لا نا محمد صدیق مینگل اوران کے سا تھ شہید ہو نے و الے دو راہگیر وں کے قا تلو ں کو فی الفو ر گر فتا رکرنے کی قرار دادیں منظو ر کرلی گئیں

جبکہ دو خاران میں میڈیکل کالج کے قیام اور گوادر میں غیر قانونی ماہی گیر ی کی روک تھام سے متعلق قرار دادیں آئندہ اجلاس تک موخر کردی گئیں ۔

جمعرات کوبلوچستان اسمبلی کا اجلاس 40منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں بی این پی عوام کے رکن میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ میرے حلقے کے ترقیاتی منصوبوں کو کاٹا گیاہے اپوزیشن اراکین کو دشمن سمجھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جونیئر افسران کو کو سینئر عہدوں پر تعینات کیا جارہا ہے میں اپوزیشن میں ہوں یہ وقت بھی گزجائے گا۔

جس کے جواب میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری روایات ہیں ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اسد بلوچ سینئر اور اہم رکن ہیں ان سمیت میں کسی کے پاس جانے سے شرم محسوس نہیں کرونگا ان کے جو تحفظات ہیں ان کو دور کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ جو بات کرتاہوں اس پر عمل بھی کرتاہوںپی ایس ڈی پی کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی کی ترجیحات کا ازسر نو تعین کررہی ہے،عدالت عالیہ بلوچستان کی گائیڈ لائن کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی کررہے ہیںماضی میں پی ایس ڈی پی ریوڑیوں کی طرح بانٹی گئی۔انہوں نے کہا کہ مثبت تنقید اپوزیشن کا حق غلطیوں کی درستگی ہمارا فرض ہے، بلوچستان کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے جائز تحفظات دور کرنے کے لئے تیار ہیں۔اجلاس کے دوران اسپیکر نے رولنگ دی کہ چیف سیکرٹری،آئی جی پولیس اور سیکرٹریز اسمبلی اجلاس میں حاضر نہیں ہوتے تمام سیکرٹریزاسمبلی اجلاس میں اپنی شرکت کو یقنی بنائیں۔وزیر اعلیٰ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام بیوکریسی اسمبلی اجلاس میں موجود ہے اگر سیکرٹریز اجلاس میں نہیں پہنچتے تو ڈپٹی سیکرٹریز موجود ہوتے ہیں۔

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہ کوئٹہ کر ا چی ہا ئی وے جسے آر سی ڈی ہا ئی وے بھی کہا جا تاہے صو بہ میں مہلک حا د ثا ت کا مر کز بنا ہو اہے اور یہ سنگل لا ئن ہا ئی وے جو صوبہ کے دس بڑ ے شہر وں گز رتی ہے مقا می طو ر پر قاتل سڑ ک کے نا م سے مشہو ر ہے ایک رپو ر ٹ کے مطا بق صر ف گزشتہ سا ل 800سے زائد ٹر یفک حا دثا ت رونما ہو ئے

جس کے نتیجے میں صو بہ کے سینکڑ وں قیمتی جانیں ضا ئع ہو ئی ہیں جو کہ دہشت گر دی کے و اقعا ت میں بھی نہیں ہو ئے ہیں اس کے علا وہ یہ روٹ ملک کے تجا ر تی شہر کر ا چی کو ہمسا یہ ملک افغا نستان کے سر حد سے متصل چمن سے ملا تا ہے مذ کو رہ سنگل لائن ہا ئی وے پر ہو نے و الے حا د ثات ت میں امو ا ت کی بڑ ھتی ہو ئی تعد اد بلو چستان میں معمو ل بنتی جا ر ہی ہے،

حا ل ہی میں گڈ انی موڑ پر ٹر یفک حا دثہ رونما ہو اجس میں کئی قیمتی جا نو ں کا ضیا ئع ہوا مذ کو رہ با لا حقا ئق کی روشنی میں وفا قی حکو مت مذ کو رہ شا ہر اہ کو دورویہ کر نے کے احکا ما ت تو جا ری کر د یئے ہیں لیکن اس شا ہر اہ پر ہو نے و الا کا م نہ ہو نے کے بر ابر ہے لہذا یہ ایو ان صوبا ئی حکو مت سے سفا ر ش کر تا ہے کہ وہ وفاقی حکو مت سے رجو ع کر کے کہ وہ مذ کو رہ شا ہر اہ پر ہو نے حا دثات کو مذ نظر ر کھ اس پر ہو نے و الے کا م کی رفتا ر کو تیز کر نے کے احکا ما ت صاد ر فر ما ئیں تا کہ اا ئے روز رونما ہو نے و الے ٹر یفک حا د ثا ت پر قا بو پا یا جا سکے ۔

قرار داد پر با ت کرتے ہوئے بی این پی (عوامی ) کے رکن اسد بلوچ نے کہا کہ وفاق میں بلوچستان اسمبلی ارکین اور قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں بلوچستان کے وسائل کو اہمیت دی جاتی ہے مگر عوام کو نہیں، پنجاب میں موٹر بنائے جاتے ہیں مگر بلوچستان میں دورایہ روڈ نہیں بنایا جاتا۔عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیںہمارے قدرتی وسائل اٹھارویں ترمیم کے تحت ہمارے حوالے کیے جائیںسوئی سدرن گیس کمپنی کے ذمے بلوچستان کے سترہ ارب روپے واجب ادا ہیں،بلوچستان مضبوط ہوفا تو پاکستان مضبوط ہوگا،این ایف سی ایورڈ کے تحت ہمارا حصہ نہیں مل رہاگرمیوں میں ہمیں صرف تین گھنٹے بجلی دی جاتی ہے ہمارے روڈ کب بنے گے اس کی کوئی گارنٹی نہیںہم اپنے پی ایس ڈی پی کوئی کٹ نہیں لگائیں گے جو ہمارا جمہوری حق ہے وہ ہمیں دیںوفاق سے اپنے حقوق کے لیے لڑے گے ۔

نیشنل پارٹی کے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہماری قرارداوں پر عملدرآمد نہیں ہواکوئٹہ کراچی قومی شاہرارہ مختلف مقامات پر ہر بارش میں بہہ جاتی ہے اس پر کام کیا جائے ۔

ارکان اسمبلی غلا م دستگیر بادینی ، میر عاصم کر دگیلو، ظفر آغا، زرین مگسی سمیت دیگر نے کہا کہ بلوچستان کے قومی شاہراہ پر پولیس کی پیٹرولنگ کو بڑھایا جائے،پیٹرولنگ نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، موٹر وے پولیس برائے نام د کھائی دیتی ہے،انہوں نے کہا کہ سبی قومی شاہراہ پر بھی حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں،وفاقی پی ایس ڈی پی میں صوبے کی تمام شاہروں کو دورایہ بنانے کا منصوبہ ڈالا جائے،قومی شاہروں پر موجود پل ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *