|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2024

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کو ریاستی ادروں کیلئے محفوظ پناہ گاہین بنانے کی بدلے بلوچستان کے عوام کی بنیادی مسائل کے حل ریاستی ترجیحات میں ہوں تو تب جاکے ریاست کے مشکلات میں کمی ممکن ہوگا

مگر پچھلے 76 سالوں سے ریاستی رویہ بلوچستاں کے ساتھ سوتیلی ماں جسے ہیں اور 76 سالوں سے ریاست ادروں کے رویوں سے یہ بات صاف ظاہر ہے کے معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے ریاست کے مقتدر قوتوں نے سبق نہیں سیکھا آج بھی بلوچستان مین ڈکٹیٹر مشرف کے لگایئے گائے

آگ کے شعلے چنگاری کی طرح جل رہے ہیں اور مشرف کے پالیسیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں بلوچستان کو ریاست ریاستی ادرے محض کمائی کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں

بلوچستان کے عوام کے زند و مرگ سے ریاست اور ریاستی اداروں کو کوئی واسطہ نہیں بلوچستان میں ہر ادارہ برائے فروخت ہے بلوچستاں میں انتظامی افسران کے پوسٹوں پر بولی دی جاتی ہے رشوت اور کرپشن کو بلوچستاں میں ایک سازش کے تحت عام کیا گیا ہے

جس کے سب سے بڑے بینفشری ریاستی مقتدر قوتیں ہیں ۔مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ نے مزید کہا بلوچستان میں آئیے روز نوجوان جبری گمشدگیوں کا شکار بن رہے ہیں اور اس وقت بلوچستان مین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے ریاستی ادروں اور حکمرانوں کی بدنیتی بلوچستان اور بلوچوں کے خلاف اپنے تاریکی عروج کے دور میں ہے جسکی واضع نشانیاں بلوچستان کے تعلیمی ادارے ہیں جن کو ایک سازش کے تحت مالی اور انتظامی بحران کا شکار بنایا گیا ہے۔

بلوچستاں کے تعلیمی نظام کی تباہی اسلام آباد کی دیرانہ خواہش ہے جس کو ریاستی ادارے اپنے مسلط کردہ کاسہ لیسوں کو تعلیمی اداروں کے انتظامیہ میں بیٹھا کر اداروں کو کرپشن کے نظر کر کہ مالی اور انتظامیی بحران کا شکار بنایا جا رہا ہے بلوچستان کے نوجوانوں کی متحد ہونا وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ بلوچ نوجوان منظم اور متحد ہوکر منظم طریقہ سے سیاسی تحریک کا حصہ بنیں جمہوری جدوجہد سے بلوچستاں کے حقوق کا تحفط کریں کیونکہ 21 صدی علم اور شعور کی صدی ہے ۔

ریاست اور ریاستی اداروں کو سمجھنا ہوگا کہ اکیسویں صدی مین قوم سازشوں سے ختم نہیں کیے جا سکتے بی ایس او پجار کے کارکن ہر فورم پر اپنے قومی حقوق کے تحفظ کا طاقت رکھتے ہیں بلوچستان کے ساحل وسائل کا دفاع بی ایس او پجار کے کارکنوں سمیت ہر بلوچ فرزند کی ذمیداری ہے جیسے بلوچ فرزندان بخوبی نبھا رہے ہیں۔ بی ایس او پجار کے کارکنان نوجوانوں میں شعوری سیاسی جدوجہد کو مزید تیز کریں کیونکہ بلوچ کا مستقبل سیاسی مزاحمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو چھاونی بنے بلکل نہیں دینگے بھرپور سیاسی انداز میں جمہوری مزاحمت کرینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *