|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2024

کوئٹہ : جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کے خلاف اور مالی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سے صوبائی اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور آخر میں بلوچستان اسمبلی کے مین گیٹ کے سامنے روڈ کو بلاک کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔

احتجاجی دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ،،شاہ علی بگٹی،

نذیراحمدلہڑی، پروفیسرارسلان شاہ، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی ملک نصیر شاہوانی، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی، بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما خورشید جمالدینی، اسٹیٹ لائف ایمپلائزیونین کے صدر اسداقبال ، بلوچستان اسمبلی آفیسرزایسوسی ایشن کے صدر اصغر رند۔ کامریڈ نذر مینگل سید شاہ بابر، سیدمحبوب شاہ، حافظ عبدالقیوم شاہوانی اور ارباب رشید کاسی نے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی و ممبران صوبائی اسمبلی پر واضح کیا کہ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی بحران کا مستقل حل انکی بنیادی ذمہ داری ہے اور وزیر اعلی بلوچستان کو اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے گذشتہ چار اور آئندہ دومہینوں جون تک کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فوری طور پر بیل آٹ پیکیج جاری کرنا چاہیں اور صوبے بھر کی جامعات و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی بحران کی مستقل حل کیلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے، تینوں ریسرچ سینٹرز کے لئے الگ الگ 5 کروڑ روپے اور وفاقی حکومت ملک بھر کی جامعات کے لئے کم ازکم 500 ارب روپے مختص کریں۔

دریں اثنا صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ، خیرجان بلوچ نے جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کے حوالے سے تفصیلی بات کی اور پوائنٹ آف آرڈر جمع کیا اور اس اہم مسئلے پر ممبران صوبائی اسمبلی و حکومت کی توجہ دلائی جس کے نتیجے میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزرا میر عاصم کرد گیلو، فیصل جمالی، محمد خان لہڑی، ممران صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک اچکزئی،

رحمت صالح بلوچ، خیرجان بلوچ، غلام دستگیر بادینی اور ظفر آغا نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاجی دھرنے میں ائے جہاں پر مظاہرین کے رہنماں نے مالی بحران کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا اور یاد دہانی کرائی کہ وزیر اعلی بلوچستان کی گذشتہ چار اور آنے والے دو مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے بیل آٹ پیکیج کی ادائیگی کے وعدے پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا،

صوبائی وزرا اور ممبران صوبائی اسمبلی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیر اعلی بلوچستان سے آج ہی ملاقات کرکے جامعہ بلوچستان سمیت ریسرچ سینٹرز کے لئے فوری طور بیل آوٹ پیکیج اور مستقل حل کیلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں ہر حال میں گرانٹس ان ایڈز کے بجائے مکمل طور پر 10 ارب روپیمختص کرنے اور صوبائی ایچ ای سی کے قیام سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی بات کرینگے ۔ اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدور اور جنرل سیکرٹریز پر مشتمل کمیٹی کو اعتماد میں لیکر مٹبت فیصلے کئے جائیں گے۔

آخر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کیا البتہ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی اور مستقل حل تک جاری رہیگا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی بروز جمعہ 10 مئی کو جامعہ بلوچستان کے سامنے احتجاجی کیمپ و مظاہرہ کریگی ۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے تمام اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین اور سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا برادری و سول سوسائٹی سے درخواست کی کہ وہ جامعہ بلوچستان کے سامنے احتجاجی کیمپ و مظاہرے میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *