|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2024

کوئٹہ : پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئرمین سید ناصر آغا نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر کسی بھی صوبے میں پابندی نہیں ہیں اس لئے غیر قانونی و غیر اصولی گندم نقل و حمل پابندی کے نوٹیفکیشن کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ بلوچستان کے غریب عوام کو معیاری اور سستے آٹے کی فراہمی جاری رکھی جاسکے اگر ہمارے مطالبے پر عملدرآمد نہیں کیاگیا تو عدالت سے رجوع کرینگے،

ان خیالات ا ظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں عبدالواحد بڑیچ سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت ملک میں گندم کی کٹائی کا سیزن چل رہا ہے

اور ملک بھر میں بمپر گندم کی فصل ہوئی ہے اس کے علاوہ ملک میں گندم کے لینے والے گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں اس وقت میدان میں صرف فلور ملز مالکان ملک میں گندم کی خریداری میں مصروف ہیں

انہوں نے کہاکہ ملک میں گندم اور آٹا خریدنے پر کوئی پابندی نہیں بلکہ صوبہ پنجاب اور سندھ گزشتہ پانچ سال سے گندم کی خریداری پراور دوسرے صوبوں سے باہر بیچنے پر جو پابندی لگائی تھی

وہ بھی ختم کردی گئی پنجاب اور سندھ کی حکومتیں کوشش کررہی ہیں کہ فلور ملز کو خریداری کیلئے زیادہ سے زیادہ مواقع اور سہولت فراہم کرسکیں ملک بھر میں فلور ملز کی گندم کی خریداری کی وجہ سے16ہزار روپے فی کلو فروخت ہونے والا آٹا آج ملک کے غریب عوام کو9سے10ہزار روپے میں 100کلو آسانی اور سہولت کے ساتھ فراہم کررہے ہیں

ملک کے غریب عوام کو پانچ سے چھ ہزار روپے 100کلو گرام کی بوری پر فائدہ ہوا انہوں نے کہاکہ پاکستان پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان گندم کی نقل و حمل پر دو دن پہلے لگنے والی پابندی کی بھرپور مذمت کرتی ہے

کیونکہ اس سے نہ صرف بلوچستان بھر کے غریب عوام کیلئے آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ موجود گندم کے کسانوں اور زمینداروں کے ریٹ اور بھی کم ہو جائیں گے

انہوں نے وزیراعلی بلوچستان،چیف سیکرٹری بلوچستان، وزیر خوراک اور سیکرٹری خوراک بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ وہ لگائی گئی پابندی فی الفور ختم کریں بصور ت دیگر ہم عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر فورم پر اس پابندی کے خلاف کارروائی کریں گے۔.

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بین الصوبائی کی بجائے اضلاع میں گندم کی نقل و حمل پر پابندی عائد کی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو مناسب ریٹ نہیں مل رہا اور اس کا فائدہ عوام کو نہیں مل رہا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں گوداموں میں ساڑھے 9 لاکھ بوری گندم پڑی ہے ۔ وافر مقدار میں گندم ہونے کے باوجود ضلع بندی سے زمینداروں کو نقصان ہوگااور قرضوں تلے دب جائیں گے۔ اور حکومت کی جانب سے پالیسی کے حوالے سے کئے جانے والے فیصلوں میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *