|

وقتِ اشاعت :   May 10 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر پرنس آغا موسی جان احمد زئی نے سابق گورنر ملک عبدالولی کاکڑ کے حوالے سے دیئے گئے

بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن یہ فیصلہ کریں گے کہ دو سال میں گورنر شپ کے عہدے پر انہوں نے پارٹی کیلئے کیا خدمات سر انجام دیئے سردار اختر جان مینگل سے چار مہینے میں ایک دفعہ بھی انہوں نے ٹیلیفون پر بات نہیں کی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے جاری ایک آڈیو پیغام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا پرنس آغا موسی جان احمد زئی کا کہنا تھا کہ ملک ولی کاکڑ میرے دوست ہیں

مجھے ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں اب بی این پی کے کارکن فیصلہ کریں کہ آپ نے دو برسوں کے دوران پارٹی کیلئے کیا خدمات سر انجام دیئے حتی کے پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل حالت جنگ میں تھے اس دوران انہوں نے ایک ٹیلی فون بھی نہیں کیا موجودہ وزیرا علی سے حلف لینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں آیا پارٹی پالیسی اس طرح تھی اس کافیصلہ بی این پی کے کارکن دیں گے

کہ انہوں نے پارٹی کو فائدہ دیا یا نقصان میں نے قوم پرست کی حیثیت سے بیان جاری کیا تھا

اس لیے آج دوبارہ یہ آڈیو پیغام جاری کررہاہوں انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے کہا ہے کہ یہ فرد واحد کا فیصلہ ہے بی این پی کے ورکر فیصلہ کریں کہ اگر میرا بیان غلط ہیں

تو میں معافی مانگوں گا اگر سابق گورنر ملک ولی کاکڑ غلط ہے انہوں نے کہا کہ میں 1971سے بلوچستان نیشنل پارٹی سے وابستہ ہوں آج تک میرا سب کچھ پارٹی کارکنوں کے ساتھ وابستہ ہیں میں ملک ولی کاکڑ کو کہنا چاہتا ہوں

کہ آپ کے گورنر شپ میں سب سے زیادہ میں نے سردار اختر مینگل سے سفارش کی لیکن آپ نے کوئی بات نہیں مانی مجھے اس میں کیا لالچ ہوسکتا ہے اگر میں کوشش کرتا تو سردار اختر مینگل مجھے اس گورنر شپ کی کرسی پر بیٹھا تے میں پچاس سال سے بی این پی کے پلیٹ فارم سے سیاست کررہا ہوں اگر تمام دوستوں کا فیصلہ میں غلط ہوں تو پھر میں معافی مانگتا ہوں اگر بی این پی کے کارکن ملک ولی کاکڑ کو قبول کریں گے تو میں کنارہ کش ہو جاوں گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *