|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2024

نگران دور حکومت میں اضافی گندم درآمد کرنے کے اسکینڈل میں ذمہ داروں کا تعین کرلیا گیا۔.

حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے جس کی روشنی میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسروں کو معطل کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سابق وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی محمد آصف کے خلاف باضابطہ کارروائی کی منظوری دی گئی ہے جب کہ سابق ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن اے ڈی عابد کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق فوڈ سکیورٹی کمشنر ون ڈاکٹر وسیم اور ڈائریکٹر سہیل کو بھی معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ذمہ دار افسروں پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا ہے۔واضح رہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے کی تحقیقات میں نگران دور حکومت کے کسی بھی ذمہ دار کو طلب نہیں کیا گیا۔ نگران دور میں گندم درآمدکرنے کی اجازت کس نے دی؟

مقدار کا تعین کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی ؟ نگران حکومت نے ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے کے بعد نئی منتخب حکومت کو اس سے متعلق آگاہ کیوں نہیں کیا ؟ ان سوالوں کا جواب نہیں مل سکا۔سرپلس گندم کے امپورٹ سے ملک میں گندم کی مارکیٹ کریش ہوئی جس سے کسانوں کو گندم سستے داموں فروخت کرنا پڑی۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے گندم درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ مانگی تھی مگر بعد میں کمیٹی کے ٹی او آرز میں اضافہ کردیاگیا تھا۔ بہرحال چند آفیسران کی ملی بھگت سے یہ کام اتنی آسانی سے نہیں ہوسکتا کیونکہ ماضی کے پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی گندم ذخیرہ کرنے اور اسے درآمد کرنے میں اہم شخصیات کے نام سامنے آئے تھے جن میں اس وقت کے پی ٹی آئی اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔ ملک میں گندم کی پیداوار زیادہ ہونے کے بعد اسے برآمد کیا جاتا ہے پھر ملک بھر میں گندم بحران کی وجہ سے آٹے کی قلت پیدا ہو جاتی ہے اور آٹے کی قیمتیں مہنگی ہونے کے باعث روٹی کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس سے عوام براہ راست متاثر ہوتی ہے۔

گندم اسکینڈل کی طے تک جانا ضروری ہے تاکہ ان بااثر شخصیات کے نام سامنے آسکیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہکالا دھندہ کررہے ہیں اور یہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اصل حقائق عوام تک پہنچ سکیں اور ملوث شخصیات کو ماضی کی طرح کلین چٹ کی بجائے قانون کے تحت سزا دی جائے جو کسانوں اور عوام کیلئے مشکلات پیدا کرنے کے ساتھ انہیں مالی طور پر بھی متاثر کررہے ہیں۔