|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2024

وڈھ: لسبیلہ یونیورسٹی ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز وڈھ کیمپس کے ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں وڈھ پریس کلب میں ایک پروجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو معلوم ہیکہ2016 میں سردار اختر جان مینگل نے وڈھ میں ایک یونیورسٹی کیلئے مفت زمین دینے کی آفر کردی۔

جس پر اس وقت کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ہر حوالے سے تعاون کی یقین دہانی کرادی،

اس موقع پر ملازمین میں صغیر احمد رونجو ،بابر منظور بلوچ، نوربخش بلوچ، خالد بشیر مینگل، قاضی عبداللہ ، حزب اللہ مجاہد، مصدیق بلوچ اور بلال احمد کا مزید کہنا تھا کہ 2017 میں منظور ہونے والی وڑن 2025 پروجیکٹ کے تحت پورے پاکستان میں مختلف یونیورسٹیز کے کیمپسز کی منظوری ہوئی۔ ان میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز کا ایک سب کیمپس وڈھ میں کھولا گیا.

لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے جو ملازمین تھے انہوں نے کافی مشکل حالات میں جہاں ہاسٹل و دیگر مناسب سہولیات نہ ہونے کے باوجود آنے والی نسلوں کی خاطر لسبیلہ یونیورسٹی کے وڈھ کیمپس کی کامیابی کیلئے تمام مسائل کا خندہ پیشانی سے سامنا کیا اور کیمپس کی کامیابی کیلئے دن رات محنت کی۔

اسی محنت کے نتیجے میں آج لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کی بڑی تعداد مختلف اداروں میں اچھے عہدوں پہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں ملازمین نے کہا کو 2017 سے لیکر آج تک ان سات سال کے عرصے میں لسبیلہ یونیورسٹی کے انتظامیہ کی جانب سے وڈھ کیمپس کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، ا

ور لسبیلہ یونیورسٹی کے مین کیمپس اوتھل کا رویہ سوتیلی ماں جیسا رہا ہے،

اس کا واضح ثبوت یہ ہیکہ سات سال کے طویل عرصے میں بھی وڈھ کے اندر کیمپس کیلئے نہ کوئی اکیڈمک بلاک بن سکا ہے، نہ طلباء و طالبات کیلئے کوئی ہاسٹل بن سکا ہے نہ ہی ٹیچرز ہاسٹل، جس اسکول کے اندر لسبیلہ یونیورسٹی کے وڈھ کیمپس کو قائم کیا تھا آج تک اسی اسکول کے بلڈنگ میں محدود وسائل کے ساتھ معاملات کو جاری رکھا گیا ہے۔ اور جو ملازمین لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس میں روز اول سے تعینات ہیں

اور انہوں نے تعیناتی کے تمام قانونی طریقہ ہائے کار کو فالو کیا ہے۔ لیکن ہر وقت طفل تسلیوں کے باوجود قانونی طور پر تعینات ملازمین مستقل نہیں ہوسکے ہیں، کئی ایسے ملازم جو صرف اور صرف اس بنیاد پر اس کیمپس کو چھوڑ کر دوسرے اداروں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں

جو کہ اس کیمپس کیلئے، اس علاقے کے طلباء کیلئے کسی اثاثے سے کم نہیں تھے، ہمیں ہر وقت یہی تسلی دی جاتی رہی کہ آنے والے سینڈیکیٹ میں تمام ملازمین کو مستقل کیا جائے گا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے سینڈیکیٹ کے حالیہ اجلاس میں لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے ملازمین کے مستقلی کے ایجنڈے کو اہمیت نہیں دی گئی۔ اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کے وڈھ کیمپس کے تمام پوسٹس دوبارہ سے مشتہر کی جائیں گی۔

جو کہ سات سال سے اس کیمپس میں جاب کرنے والے ملازمین کو نظر انداز کرکے ان کی جگہ اور لوگ تعینات کرنے کے مترادف ہے جو کہ ہم ملازمین کیلئے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ملازمین نے کہا کہ ان تمام مسائل کے پیش نظر ان مسائل کے حل و دیگر مطالبات کی حق میں ہم لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے ملازمین نے 2 مئی کو کیمپس کے اندر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایک احتجاجی کیمپ قائم کی

جو کہ آج 22 ویں روز بھی جاری ہے، اس 22 روز میں وڈھ کے مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر یکجہتی کا اظہار کیا ہم ان تمام افراد کے بہت بہت مشکور ہیں۔ لیکن ان 22 دنوں میں ان مسائل کے حل کیلئے لسبیلہ یونیورسٹی مین کیمپس کے انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کے مزاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، جو کہ لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے ملازمین کیلئے مایوسی کا سبب بن رہا ہے۔ ان تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے مطالبات کے حق میں مورخہ 30 مئی 2024 بروز جمعرات کو ہم وڈھ میں ایک پْرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کریں گے۔ جو کہ لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس سے نکل کر وڈھ پریس کلب پر اختتام پزیر ہوگا۔ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے تحصیل وڈھ کے تمام مکاتب فکر اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، طلباء￿ ، تاجر برادری و عام عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے بقاء اور اپنے آنے والی نسلوں کے تحفظ کیلئے اس احتجاجی ریلی میں ہمارا ساتھ دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *