کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بے بنیاد پروپیگنڈوں کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ریاست اور نوجوانوں کے درمیان دوریاں ختم کرنی ہوں گی بلوچستان کا ہر شہری امن کا خواہاں ہے بلوچستان کے مسئلے کو سمجھنے کے لئے تاریخ سے واقفیت ضروری ہے پاکستان کے ہر صوبے میں پسماندہ علاقے موجود ہیں بلوچستان انسرجنسی کی وجہ پسماندگی نہیں بلکہ ذاتی مفادات اور ماضی کی غلط طرز حکمرانی ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں 13ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مشیر ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی اور پارلیمانی سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی میر لیاقت علی لہڑی بھی موجود تھے وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق لوگوں کو اصل حقائق بتانے کی ضرورت ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں ریاست اور علیحدگی پسندوں کی جنگ ہے یہ تاثر غلط ہے
یہ ہم سب کی لڑائی ہے جو ہم سب نے ملکر لڑنی ہے ریاست رہے گی تو ہم رہیں گے الحمداللہ ہماری سیکورٹی فورسز ہر طرح کی سازشوں اور جارحیت سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں وزیر اعلٰی نے کہا کہ گورننس کے 70 سالہ بگڑے نظام کو چند مہینوں میں درست کرنا ممکن نہیں
ہم بہتری کی کوششیں کررہے ہیں وقت سے زیادہ درست سمت کا ہونا ضروری ہے تمام شعبوں خصوصاً صحت اور تعلیم کے شعبوں میں اصلاحات لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ہر نوجوان کو سرکاری ملازمت نہیں دے سکتے
تاہم روزگار کی فراہمی کے لئے آئندہ دو سالوں میں 30 ہزار جوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ بیروزگار نوجوانوں کو بلا سود قرضہ دیں گے گریجویٹس نوجوان بزنس پلان لائیں ان کو ان کی متعلقہ فیلڈ کی تعلیم میں روزگار کی فراہمی کے لئے وسائل دیں گے
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر سمیت تمام طبقات کو بنیادی سطح سے اعلی سطح تک تعلیمی اسکالرشپ دی جائے گی سائنسز میں پی ایچ ڈی کرنے والے بلوچستان کے ہر طالب علم کو دنیا بھر کی 200 اعلی ترین جامعات میں تعلیم کے لئے مکمل اسکالر شپ دیں گے وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں آکر ہی یہاں کے حقائق سے درست آگاہی حاصل ہوسکتی ہے
نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے تمام شرکاء نے تربیتی دورانیے میں تمام طبقات کا موقف سنا اور بلوچستان سے متعلق ان کا تصور واضح ہوا جو ایک خوش آئند بات ہے
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کی مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو معاشی و اقتصادی ترقی کے مواقعوں کی فراہمی کے لئے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں صوبائی حکومت نے جامع اقدامات تجویز کئے ہیں جس کے تحت انہیں فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کرنے کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کی تربیت دیکر روزگار کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں
قبل ازیں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء نے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مختلف سوالات بھی کئے جس کا وزیر اعلی بلوچستان نے بھرپور دلائل کے ساتھ مفصل جواب دیا ورکشاپ کے شرکاء نے وزیر اعلی بلوچستان کے ہمراہ گروپ فوٹو بھی لیا
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے وہب سایٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان حکومت علیحدگی پسند بلوچوں کے ساتھ بات چیت کے اپنے اصولی موقف پر آج بھی قائم ہے، جو بھی کوئی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونا چاہے گا ریاست اسے گلے لگائے گی۔
گلزار امام شنبے اور سرفراز بنگلزئی کی قومی دھارے میں شمولیت سب کے لئے یہ پیغام ہے کہ آج بھی ریاست ماں جیسا سلوک کرنے کو تیار ہے شرط یہی ہے کہ آپ مسلح تنظیموں کو چھوڑ کر آئین پاکستان کے تحت بلوچستان کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔