کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس پیر کو یہاںوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، جی پولیس عبدالخالق شیخ، پرنسیپل سیکرٹری عمران زرکون اسپیشل سیکرٹری اسفندیار بلوچ سمیت اعلٰی حکام نے شرکت کی ، اجلاس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے بریفننگ دیتے ہوئے بحالی امن کے لئے اٹھائے گئے
اقدامات پر روشنی ڈالی گئی جبکہ دہشت گردی کے مختلف واقعات میں شہید ہونے والے افراد کو معاوضے کی ادائیگی کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئیوزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے قلع قمع اور بحالی امن کیلئے تمام سیکورٹی ادارے باہمی رابطہ کاری سے مؤثر کارروائیوں کا تسلسل جاری رکھیں لیویز اور پول?س بلا تخصیص ایریا مشترکہ طور پر عوام کے جانی و مالی تحفظ کے لئے باہمی تعاون سے اقدامات اٹھائیںوزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے معاونت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی اور ریاست کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا انہوں نے کہا کہ سنیپ چیکنگ کرکے شہری علاقوں میں جرائم کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے لیویز اور پول?س چیک پوسٹوں پر بھتہ خوری کی روک تھام یقینی بنائی جائے کسی بھی شکایت کی صورت میں ملوث افسران اور اہکاران کے خلاف کارروائی ہوگی،وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام انتظامی افسران سروس ڈلیوری اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں جلد ہی تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران کی کانفرنس طلب کریں گے جس میں افسران کو قانون پر عملدرآمد اور عوامی بہبود کا واضح روڑ میپ دیں گے اس کے علاوہ انتظامی افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے “کی پرفارمنس انڈیکیٹرز” پر عمل کریں گے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ معاشرے کے تمام افراد کے لئے یکساں قانون و سلوک ضروری ہے ضلعی افسران غیر جانبداری سے قانون کے نفاذ کو یقینی بنائیں افسران خود کو جانبدارانہ سیاسی معاملات سے دور رکھیں اور عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق جائزہ اجلاس پیر کو یہاںوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور احمد بلیدی، وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبدالباسط ، سیکرٹری خزانہ بابر خان، چئیرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی نور الحق بلوچ، پرنسیپل سیکرٹری عمران زرکون، اسپیشل سیکرٹری اسفندیار بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ چیف منسٹر سیکرٹریٹ عادل بگٹی اور متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئیوزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم صحت اور بہتر سروس ڈلیوری صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں تمام ترقیاتی منصوبوں کی ڈی اے سی ایک ماہ میں مکمل کر لی جائے ،وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ غیر سود مند آن گوئنگ ترقیاتی منصوبوں پر نظر ثانی کرکے دستیاب وسائل اجتماعی عوامی بہبود پر خرچ کئے جائیں انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے پی ایس ڈی پی میں میجر سرجری کی ضرورت ہے بجٹ میں انفرادی منصوبوں اور پسند نہ پسند کے بجائے بلوچستان کے لوگوں کا اجتماعی مفاد سامنے رکھا جائے سیاسی مصلحتوں کے قطع نظر عوامی مفاد مدنظر رکھنا ضروری ہیں بجٹ کے ثمرات عام بلوچستانی تک پہنچنے چاہیںوزیراعلیٰ نے کہا کہ غیر ضروری آسامیوں کو اشد ضرورت کی حامل آسامیوں میں کنورٹ کیا جائے اور بڑھتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانے کیلئے جامع اور دیرپا حکمت عملی مرتب کی جائے ۔