|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2024

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ ماضی میں کو آپریشنز ہوئے ہیں ذرا ان کے نتائج سامنے رکھیں، آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟ چپے چپے پر فوج موجود ہے، کیوں بے بس ہوگئے ہیں؟ خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہوتے ہی پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے، ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟ ایپکس کمیٹی کیا ہے؟ یہ جب تحصیل لیول پر ہوتی ہے تو وہاں میجر بیٹھتا ہے، جب ضلعی لیول پر ہوتی ہے تو کرنل بیٹھتا ہے، جب صوبے کی سطح پر ہوتی ہے تو کمانڈر بیٹھتا ہے اور جب وفاق کی سطح پر ہوتی ہے تو وہاں آرمی چیف بیٹھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان حالات کو بھگت رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہوں، ہمیں قومی جذبے کے ساتھ نئی منزل متعین کرنی ہوگی جو اس ملک کی بقا کی ضامن ہو اور آئین پر عمل ہو، یہاں جمہوریت اور پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکا ہے، ان کے خلاف مسلح تنظیمیں اپنا مؤقف تسلیم کروا رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ

انہوں نے بتایا کہ ہماری 300 سالہ تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے، مسلح تنظیمیں کھلےعام گھوم رہی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں۔

انہوں نے کہا ہماری بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سےملاقات ہوئی ہے۔