|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2024

کوئٹہ: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈر ادریس عرف ارشاد کو بلوچستان سے گرفتار کر کے بلوچستان میں ٹی ٹی پی کے اڈے بنانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ۔

یہ بات صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اعتزاز گورایہ کے ہمراہ سکندر جمالی آڈیٹوریم کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے دہشتگروں کو ایک مشکل آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ۔

گرفتار ہونے والوں میں ٹی ٹی پی کے کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈر ادریس عرف ارشاد شامل ہیں ۔کمانڈر نصر اللہ شوریٰ کا رکن اور دفاعی کمیشن کا ممبر بھی رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فورسز اور اینٹیلجنس اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ ملک دشمن ایجنٹس کو پکڑے میں اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی دنیاکوشک کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے کہ اس شورش کے پیچھے عالمی دہشتگرد ملک بھارت کا ہاتھ ہے جس نے امریکہ ، کینڈا تک اپنے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 20سال سے بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پیسے کا استعمال کر کے ہمارا ہمسایہ ملک زمین کا استعمال کر کے دہشتگردی پھیلا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان، خواتین اور مرد انہیں حقوق کے نام پر نعروں کی بناء پر بیرن ملک بیٹھی ملک دشمن قوتوں سے ملکر ورغلانے والوں کے عزائم کو پہچانیں جو لوگ نوجوانوں کو ورغلاء کر پہاڑوں پر لیکر جارہے ہیں انکا حقوق سے کوئی تعلق نہیں

یہ پاکستان اور بلوچستان میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کا اسلام سے دور دور تک تعلق نہیں ہے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے ملاپ کا مقصد ایک ہی ہے کہ انکا سرمایہ کار ایک ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور پہاڑوں پر جانے والوں سے کہتا ہوں کہ انہیں ورغلایا گیا ہے پاکستان انکا ملک اور وطن ہے اپنی فورسز اور حکومت کا ساتھ دیکر دشمنوں کے عزائم ناکام بنائیں ۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو را فنڈ کر رہی ہے گمراہ لوگ اپنے آپ، ملک اوراپنے خاندانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

گرفتار دہشتگرد کمانڈر نصر اللہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ اسجا تعلق جنوبی وزیرستا ن سے ہے اور وہ 16سال سے تحریک طالبا ن پاکستان سے وابستہ رہا اور آپریشن ضرب ازب کے دوران افغانستان فرار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پا کستان کے سیکورٹی اداروں پر جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت دیگر علاقوں میں حملوں میں حصہ لیا ۔

انہوں نے کہا کہ 2023سے ٹی ٹی پی کے دفاعی کمیشن کے امیر کے طور پر کام کررہا تھا جنوری2024میں مجھے مفتی نور ولی محسود اور مفتی مزاہم نے بتایا کہ بلوچستان ایک خاص مقصد کے لئے جانا ہے جس کے لئے بی ایل کے رہبر کی مدد سے بارڈر کراس کرنا تھا اور یہ پلان مفتی نور ولی نے بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے کمانڈر بشیر زیب کے ساتھ ملکر بنایا تھا اس تمام کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا جو چاہتی تھی کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے درمیان الحاق کر کے خضدار میں ٹی ٹی پی کے مراکز قائم کئے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں را کے تین مقاصد ہیں جن میں سی پیک اور چینی باشندوںکو ہدف بنانا ، اغواء برائے تاوان کر کے جبری گمشدگیوں کو ہوا دینا اور بلوچستان میں دہشتگرد کاروائیاں کر کے بے چینی اور مایوسی پھیلانا شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے ایک رہبر نے بارڈر کراس کروایا اور دوسرے شخص کے حوالے کیا تاہم قلات کی جانب ہم فوج کی ایک گشت کرتی پارٹی کی نظر میں آگئے بی ایل اے کا رہبر ہمیں چھوڑ کر بھاگ نکلا ہم بھی بھاگنے کی کوشش کی لیکن ہمیں گرفتار کرلیا گیا بی ایل اے ہمیں دھوکا دیا ۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے پس پشت ہندوستان ہے مفتی نور ولی محسود کابل میں بھارتی سفارتخانے میں را کے لوگوںسے جاکر ملتا ہے جس کی مکمل پشت پناہی موجودہ افغان حکومت کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے گمشدہ لوگ افغانستان میں موجود ہیں ۔