|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث مکمل تین روزہ عام بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے اپنی اپنی آراء پیش کیں ۔ جمعرات کو بلو چستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبد الخالق اچکزئی کی زیر صدارت 10منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ،

اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن بلو چستان اسمبلی صمد گورگیج نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل حل کر نے کے لئے اقدامات اٹھائے ریکوڈک اورسیندک میں بلوچستان کے لوگوں کو نمائندگی دینے کی ضرورت ہے وفاق سیندک اور ریکوڈک کے منصوبوں پر صوبے کے عوام کو اعتماد میں لیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں 30ہزار گھوسٹ ٹیچرز ہیںکوئٹہ کے متعدد سکولوں میں جانور باندھے جارہے ہیں ،غیر فعال سکولوں کو فعال کیاجائے میرے حلقے میں کچھ لوگ واسا سے ملے ہیں وہ پرائیویٹ ٹیوب ویلز چلارہے ہیں جس کی وجہ سے شہری ٹینکر مافیاسے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی امم کلثوم نے کہا کہ مایوسی کے عالم میں ایسا بجٹ پیش ہوتا

جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے مسائل کا حل ہوتا نااہلی کی حد ہے کہ صوبے کے 99 ارب روپے لیپس ہوئے بجٹ 2024-25میں شعبہ تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان مالی بحران کا شکارہے ملک جن حالات سے گزر رہا ہے

اس سے ہر شہری پریشان دیکھائی دیتا ہے پاکستان کاغیرملکی قرضہ 46 ہزار ارب روپے سے تجاویز کرچکاہے مہنگائی کی وجہ سے روپے کی قدرگرنے سے شہری پریشا ن ہیں ہمارے اساتذہ سمیت کوئی بھی تعلیمی نظام سے مطمئن نہیں ہے ،سب کے بچے نجی سکولز میں تعلیم حاصل کرنے پرمجبور ہیں

ڈاکٹرز صحت کے نظام مطمئن نہیں جب تک صوبے میں گڈ گورننس نہیں ہوگی تب تک تبدیلی نہیں آئے گی صوبے میں موجودہ حکومت کے دور میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سکولوں سے باہر بچے سب سے بڑاچیلنج ہے ،موجودہ حکومت کا یہ ہنی مون پیریڈ ہے لیکن حکو مت نے نامساحد حالات میں بھی آئیڈیل بجٹ پیش کیا ہے۔اپو زیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی نئی بلڈنگ بنانے کے لئے سب سے مشاورت کی جائے اسمبلی کی نئی عمارت کیلئے کمپنیوں کو ہائیر کر کے اچھاسا نقشہ بنوایاجائے اور جلداز جلد اس کام کو مکمل کیا جائے ، صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ اسمبلی کی عمارت نئی بنوائی جائے گی عمارت کی مدت پوری ہوچکی ہے ماہرین سے رائے لیں گے اگر عمارت 10سے 15سال چلتی تو ٹھیک ورنہ گرادیں گے ، رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اسمبلی کی عمارت نہیں گرائی جائے کچے گھر کافی عرصہ چلتے ہیں اسمبلی کی عمارت تو 70 کی دہائی میں بنی ہے۔رکن صوبائی اسمبلی سنجے کمار نے کہا کہ حکومت بلو چستان کو عوام دوست بجٹ پیش کر نے پر مبارکباد پیش کر تاہوں ، حکومت نے بجٹ 2024-25میں تعلیم کے شعبے پر زیا دہ توجہ دی ہے جو اہمیت کی حامل ہے ، بجٹ میں اقلیتوں کوشامل کرنا خوش آئند ہے امید ہے کہ عوام کے مسائل کو مدنظر رکھ کر آئندہ بھی وزیراعلی تعاون کریں گے۔

رکن صوبائی اسمبلی ہادیہ نوازنے کہا کہ حکومت بلو چستان تاریخی بجٹ پیش کر نے پر مبارکباد پیش کر تی ہوں بلو چستان میں پہلی بار متوازن بجٹ پیش کیاگیا ہے ، پی ڈی ایم اے بلو چستان میں طو فانی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے محکمہ پی ڈی ایم اے مون سون سے قبل جعفرآباد میں ریلیف کمیپ قائم کرے ۔ رکن صوبائی اسمبلی فرح عظیم شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سر فراز احمد بگٹی نے ہمیشہ اپو زیشن جماعتوں کو تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے جواب دیا ہے ، حکومت بلو چستان کی جانب سے بجٹ میں شعبہ تعلیم میں 52 فیصد اضافہ خوش آئند ہے تعلیمی اداروں میں استاتذہ کی غیر حاضرری باعث تشویشاک ہے ، بلو چستان اس وقت تر قی کریگا جب ما حول پر امن ہوگا ، گرین بلوچستان منصوبہ کا اقدام قابل ستائش ہے صوبے میں کراس جینڈر کے لئے نوکریوں کا کوٹہ بھی مختص کیاجائے صوبے کے فنکاروں کے لئے مراعات کا اعلان کیاجائے ۔ ڈپٹی اسپیکر بلو چستان اسمبلی غزالہ گولہ نے کہا کہ حکومت کو بنے ہوئے چند عرصہ ہوا لیکن پھر بھی حکومت بلو چستان نے ایک متوازن بجٹ پیش کیا جس پر وزیر اعلیٰ بلو چستان اور انکی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ، حکومت نے ما لی سال 2024-25کا بجٹ تمام شعبوں کو مدنظر رکھ کر بنایاہے لوگوں کے بنیادی مسائل کو اولیت دی جائے روزگار اورصحت کی سہولیات سب کیلئے ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کو خیراتی سیٹ پر آنے والی نہ کہاجائے مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کو بھی اہمیت دی جائے خواتین ممبرزاسمبلی کو اراکین اسمبلی منتخب کرتے ہیں خواتین کی اسکیمز کو بھی بجٹ میں شامل کیاجائے۔ رکن بلو چستان اسمبلی میر سلیم کھو سہ نے کہا کہ بجٹ سے حکومتی اراکین کے ساتھ اپوزیشن بھی مطمئن ہیںبلوچستان میں بہت سے مسائل ہے جوکو فوری حل نہیں کئے جاسکتے اگربجٹ میں کسی رکن کونظراندازکیاگیاہے تووزیر اعلیٰ انکے مسائل کو حل کریں گے ، انہوں نے کہاکہ نصیرآبادمیں کتے کے کاٹنے کا انجکشن تک موجود نہیںسیلاب نے نصیرآباد کانقشہ تبدیل کردیاہے ،نصیرآباد کے تمام اضلاع میں پی ڈی ایم اے ایک کیمپ قائم کریں۔

انہوں نے کہاکہ جب حکمران اپنی ذمہ داریاں نہیں ادا کرتے تو ما فیا جنم لینا شروع ہو جا تے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے جدید دورمیں بھی ہمارے بچے سکولوں میں ٹاٹ پربیٹھتے ہیںجب تک یہ ایوان ٹھیک نہیں ہوتا اس وقت تک کرپشن ختم نہیں ہوسکتی عوام کے ساتھ ایک پیناڈول گولی خریدنے کے پیسے نہیں، بلو چستان میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہو نے والا ہے وزیر اعلیٰ بلو چستان جلداز جلد تباہی سے بچنے کے لئے اقدامات اٹھائیں ۔ رکن صوبائی اسمبلی اصغر ترین نے کہا کہ سودی نظام میں کام کرتے ہوئے معیشت کس طرح بہتر ہوسکتی ہے

وفا قی اور صوبائی حکومتوں کو سودی نظام سے چھٹکا رہ حاصل کر نے کی ضرورت ہے ، وفا قی بجٹ میں بلو چستان کے لئے صرف اور صرف 2اسکیمات رکھی گئی ہیں ، حکومت کو بلو چستان کے لئے ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو سب کو نظر آئیں، بلوچستان کابجٹ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑابجٹ ہوناچاہیے بلوچستان نے ملک اوروفاق کوبہت کچھ دیاہے پورے پاکستان کوگیس دی ہے،کیا یہ قربانی کم ہے؟،وفاق کے تعاون کے بغیربلوچستان ترقی نہیں کرسکتا،بلوچستان حکومت کاوفاق کے ساتھ جس طرح رابط ہونا چاہیے اس طرح نہیں ہے اسلام آبادمیں بلوچستان کاایک سیکرٹریٹ بنایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ 50ارب روپے پچھلی حکومت نے ٹف ٹائل اورتارکول پر لگائے50ارب میں کوئٹہ شہرمیں نیاشہرتعمیرکیاجاسکتاہے بلوچستان قدرتی معدنیات سے مالامال صوبہ ہے بلوچستان میں معدنیات کے لئے فیکٹریاں لگائی جائے۔رکن صوبائی اسمبلی میر صادق عمرانی نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلو چستان اور انکی ٹیم عوام دوست بجٹ پیش کر نے پر مبارکباد کی مستحق ہے موجودبجٹ حکومت کااچھا کارنامہ ہے

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن )نے بلوچستان میں مخلوط حکومت تشکیل دی ،رکن صوبائی اسمبلی اسد بلوچ کے الزمات بے بنیاد ہے دہشت گردی کے خلاف قوم متحد ہے اور فورسز کے ساتھ ہے صوبے کے بیشتر اضلاع بجلی سے محروم ہیںبنیا دی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث عوام میں احساس محرومی بڑھ رہاہے صوبے میں درختوں کی کٹائی پر پابندی ہونی چاہیے نہری نظام سے صوبے میں زرعی انقلاب آسکتاہے22 سالوں میں کچھی کنال مکمل نہیں ہوسکی موجودہ بجٹ میں کچھی کنال کے لئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ارکین بلو چستان اسمبلی صفیہ ، شہناز عمرانی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور انکی ٹیم کو بجٹ پیش کر نے پر مبارکبادپیش کر تے ہیں ، رکن صوبائی اسمبلی مجید بادینی نے کہاکہ صوبے میں جب تک امن نہیں ہوگا تب تک ترقی ناممکن ہے سندھ اور بلوچستان کی پولیس کی تنخواہوں میں فرق ہے سندھ کے ڈاکوئوں کے پاس جو اسلحہ ہے وہ ہماری پولیس کے پاس بھی نہیں ہے ،

سیلاب نے گھروں ، تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچاہے ان سکولوں کے اساتذہ فارغ بیٹھے ہیں ،مجید بادینی نے کہاکہ جعفرآباد میں 256 سکولوں میں سے 80 بند ہیں150 بچوں کے لئے ایک ٹیچر دستیاب ہے 52 ڈگری سینٹی گریڈ والے علاقوں میں 2سے 4 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان تمام مسائل کو حل کر نے کے لئے اقدمات اٹھائے ۔ رکن صوبائی اسمبلی آغا عمراحمدزئی نے کہا کہ حکومت بلو چستان نے ایک اچھا بجٹ پیش کیا ہے بلوچستان میں فنڈز کی کمی نہیں بلکہ وسائل کو بہترانداز میں استعمال کرنے کا فقدان ہے عوام مہنگاعلاج نہیں کرواسکتے ہیں بلو چستان میں فری ہسپتال لایاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ سریاب پیکج بہترین پیکج ہے جس سے عوام کو ریلیف ملا جسے کوئٹہ کی سطح پر شروع کر نے کی ضرورت ہے ، رکن صوبائی اسمبلی ظفرآغا نے کہاکہ وفاق نے ہمیشہ بلو چستان کو کم فنڈزفراہم کئے ہیں وزیر اعلیٰ بلو چستان ایک کمیٹی قائم کریں تاکہ وزیر اعظم سے ملاقات کی جا سکے، ظفرآغا نے کہاکہ بلوچستان میں بجلی کی غیر اعلامیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے بلو چستان کوبجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔