|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کا رکن اسمبلی کے گھر پر چھاپے ، گوادر میں غیر قانونی ٹرالنگ، ماشکیل میں سرحدی راہداری کی بندش پر تشویش کا اظہار حکومت کی جانب سے مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی،

مولانا ہدایت الرحمن اور زابد علی ریکی کے درمیان تلخ کلامی دونوں کے ایک دوسرے پر الزامات ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری میر لیاقت علی لہڑی نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان کے گھر کے ایک بچے کا ٹریفک پولیس اہلکار کے ساتھ تنازعہ ہوا اور یہ معاملہ گھمبیر ہوگیا

جس کے بعد صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی سریاب تھانے گئے اور ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ سے ملے انہوں نے پورے کوئٹہ کی پولیس فورس ہمارے گھر پر چھاپے کے لئے بلا رکھی تھی کیا میں دہشتگرد ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کے ساتھ شہریوں کے آئے روز تنازعات ہوتے رہتے ہیں ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا

بچے نے جھگڑا کیا جس کے بعد ہم اسے تھانے لیکر گئے اور وہاں معافی تلافی بھی ہوئی اس کے بعد ویڈیو بھی جاری کی گئی جس کے بعد ہم گھر آگئے مگر گزشتہ روز ایک بار پھر ایف آئی آر درج کی گئی

اور اس کے بعد میرے گھر پر کوئٹہ کی پولیس فورس کے ذریعے چھاپہ مارا گیا ہمارے چچا کے بس ٹرمینل پر بھی پولیس بھیجی گئی ہم دہشتگرد نہیں ہیں جو پورے شہر کی پولیس لائی گئی ہمارے ساتھ ہی یہ ظلم کیوں ہورہا ہے میں اس پر احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کرتا ہوں ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور میرے نوٹس میں یہ واقعہ لایا گیا ہے اس کی تحقیقات کر کے ایوان کو آگاہ کرونگا ۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ ماشکیل سے لانگ مارچ کر کے آنے والوں نے ماشکیل میں سرحدی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے راہداری کھول دی تھی پہلے ہمیں کہا گیا کہ عید کے بعد آمد و رفت کی اجازت دی جائے گی مگر اب اسے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے صوبائی حکومت اس کا نوٹس لے ۔جس پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے یقین دہانی کروائی اگر سیکورٹی کا مسئلہ نہیں ہے تو اس راہداری کو کھول دیا جائے گا ۔

گوادر سے منتخب رکن مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ ریکوڈک کے انٹرویو لاہور میں ہونے کی باز گشت سنائی دے رہی ہے اگر یہ درست ہے تو اس پر قائد ایوان نوٹس لیں ۔انہوں نے کہا کہ 15جولائی سے ایک بار پھر ٹرالر مافیا گوادر کے ساحل پر غیر قانونی ماہی گیری کرنے جارہی ہے

اس حوالے سے پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے کاروائی کر کے لئے بات کی جائے ابھی مولانا ہدایت الرحمن تقریر کر رہے تھے کہ جمعیت علماء اسلام کے میر زابد علی نے انہیں ٹوکا کہ وہ حکومت میں ہوتے ہوئے ایوان میں تقاریر کر رہے ہیں جس پر زابد ریکی اور مولانا ہدایت الرحمن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی مولانا ہدایت الرحمن نے میر زابد علی ریکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن میں اپوزیشن اور رات میں حکومت میں ہوتے ہیں جس پر میر زابد علی ریکی نے جواب دیا کہ مولانا ہدایت الرحمن کا بھائی خود ٹرالر کا ڈرائیور ہے ۔

بعدازاں قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ اپوزیشن نے کبھی ٹرالنگ یا کسی غیر قانونی کام کی حمایت نہیں کی ہے ٹرالنگ کی مذمت کرتے ہیں ہم مولانا کے ساتھ ہیں مگر وہ بھی اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے بات کریں ہم نے نہ کبھی بلیک میلنگ کی سیاست کی ہے اور نہ کریں گے ۔اجلاس میں قائد ایوان میر سر فراز بگٹی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں روایات کے مطابق بات کرنی چاہیے اگر چاہیں تو ہم ایوان کو رولز آف بزنس کے عین مطابق چلا سکتے ہیں جس سے ارکان کوصرف ایوان کی کاروائی کے مطابق چلنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن ٹرالنگ کے مسئلے پر بھی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ آنا چاہیں وہ آسکتے ہیں ہم ان کی بات آگے کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرالنگ بلوچستان کے ماہی گیروں کے معاشی قتل کا سبب بن رہی ہے بجٹ میں اس کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کئے ہیں ٹرالنگ روکنے کے لئے منظم فورس کی بھی ضرورت ہے ہم اس غیر قانونی کام کو بزور طاقت اور قانون سازی کے روکیں گے تاکہ عام ما ہی گیر کو فائدہ پہنچ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ انسداد ٹرالنگ کے لئے میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی سے معاونت حاصل کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو ایوان میں زیادہ بولنے کا حق اس لئے بھی دیتے ہیں کیونکہ ان پاس اپنی بات کرنے کا یہی فورم ہے ارکان سے بھی گزارش ہے کہ وہ مختصر بات کیا کریں ۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔