امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحٰمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام ملک، عوام اور فوج کے لیے نقصان دہ ہوگا اور ہمارا اس آپریشن پر موقف واضح ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کسی صورت نہیں ہونی چاہیے لیکن لڑائی کسی صورت مسائل کا حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان، چین، ایران خطے میں امن کے لیے بات چیت کریں، یہ چاروں ممالک، وسط ایشیائی ریاستوں اور روس کو ملاکر خطے میں امن، ترقی کے لیے بلاک بن سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہیے کہ یہ آپریشن چین کے کہنے پر ہورہا ہے، افغانستان اور چین کے تعلقات بہتر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے مذاکرات اور تعلقات میں مثبت پیش رفت کی حمایت کریں گے، جماعت اسلامی افغانستان سے تعلقات میں پیش قدمی میں معاونت کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ 23 جون کو وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دے دی تھی۔
یہ آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔
بعد ازاں اس آپریشن کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں کے بیان سامنے آئے تھے۔
مولانا فضل الرحٰمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، جب کہ میاں افتخار حسین نے پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کا الزام عائد کرتے ہوئے وہیں سے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب، سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں آپریشن عزم استحکام پر سیاست کر رہی ہیں، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کثیرالجہتی پالیسی ترتیب دی جائے گی، منشیات کی روک تھام، دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کے لیے موثر قانون سازی ہوگی اور دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔