راولپنڈی: وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کا نئے ریفرنس کے لیے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
وفاقی حکومت کے مطابق توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کے لیے جیل ٹرائل کا اعلامیہ نیب آرڈینینس 1999کے سیکشن 16 بی کے تحت جاری کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر نیب عدالت اگر ضروری سمجھتی ہے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹرائل جیل میں کرے۔
جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن سے متعلق بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب نیب ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن پاروں کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچ گئی ہے جبکہ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ بھی کیس کی سماعت کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا خالد یوسف چوہدری، رائے محمد علی، ایڈووکیٹ چوہدری ظہیر عباس اور عثمان گل بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔
ادھر بانی پی ٹی آئی سے 9 مئی کے مقدمات میں تفتیش کے لیے لاہور پولیس کے 11 افسران پر مشتمل ٹیم اڈیالہ جیل پہنچ گئی ہے۔
جیل پہنچنے والی لاہورپولیس کی ٹیم 10 انسپکٹرز پر مشتمل ہے، لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کردی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں گرفتاری غیر قانونی ہے، کل اسی ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری دائر کی تھی، عدالت نےہماری درخواست پر نیب کو 20 تاریخ کا نوٹس بھی جاری کیا ہوا ہے۔
خالد سیف چوہدری کا مزید کہنا تھا توشہ خانہ کے نئے ریفرنس سے متعلق ہمیں کوئی معلومات نہیں دی گئیں، ہم نیب کی اس غیر قانونی گرفتاری کو ہائیکورٹ میں بھی چیلینج کریں گے۔
یاد رہے کہ نیب نے گزشتہ روز عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتار کیا تھا۔