پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ابھی تک ففتھ جنریشن (5 جی) ٹیکنالوجی متعارف نہیں ہوسکی مگر ایک ملک اس سے بھی زیادہ جدید سیلولر ٹیکنالوجی لانچ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔
چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا ہے۔
آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا۔
اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا۔
اسے بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز نے تیار کیا۔
اس فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق اور مختلف پہلوؤں کو جانچنے کا موقع ملے گا۔
6 جی ٹیکنالوجی کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ تفصیلات تو موجود نہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہولوگرافک کمیونیکیشن کو سائنس فکشن سے نکال کر حقیقت بنانے میں مدد ملے گی۔
اس وقت چونکہ 6 جی اسٹینڈرڈ طے نہیں ہوئے تو یہ واضح نہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کیسی ہوگی۔
مگر ماہرین کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی سے موبائل نیٹ ورک پر سائبر سکیورٹی مضبوط ہوگی جبکہ اس میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی زیادہ فیچرز موجود ہوں گے۔
6 جی اسٹینڈرڈ آئندہ سال طے کیے جانے کا امکان ہے اور چین کی جانب سے 6 جی کو کمرشل بنیادوں پر متعارف کرانے کے لیے کافی کام کیا جار ہا ہے۔
چین کی خواہش ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو دنیا میں سب سے پہلے 2030 تک اپنے ملک میں متعارف کرا دے۔