پنجاب کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی۔
پنجاب اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے جمع کرائی، قرارداد میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کا ناسور ملک کی اخلاقی، سیاسی اور معاشرتی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہا ہے، کبھی یہ پاکستان کے ریاستی اداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو کبھی افسران اور اہل خانہ کو ہراساں کرتے ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا وی لاگرز انتشار پسند پارٹی کی ایما پر مکروہ کھیل کھیل رہے ہیں، عظمی بخاری سے منسوب جعلی و انتہائی غیر اخلاقی کلپ سوشل میڈیا پرپھیلایا جا رہا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل دہشت گردوں کی دہشت گردی کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے اور اس میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کے بارے میں کچھ نہ سمجھنے والے افراد ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کے لیبل لگا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گزشتہ چند سالوں سے تنقید کی لہر کا سامنا کرنے والی فوج نے مئی میں اس طرح کے تاثرات کو ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کا نام دیا تھا اور آن لائن پلیٹ فارمز پر چلائی جانے والی فوج مخالف مہمات کا مقابلہ کرنے اور ان کو شکست دینے کے لیے پختہ عزم کا اعلان کیا تھا۔
اس مؤقف میں مزید سختی 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر دکھائی دی تھی جس میں فوج پر آن لائن تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
گزشتہ چند سالوں میں فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہمات میں اضافہ ہوا ہے، جو ملک کے سیاسی اور سماجی ساخت میں وسیع تر تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ حکومت، اکثر فوج کے ساتھ مل کر، بیانیہ کو کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سخت اقدامات کے ساتھ جواب دیتی ہے۔
ان اقدامات کے نتیجے میں فوج اور ریاست کے خلاف ’منفی پروپیگنڈا‘ پھیلانے کے الزام میں صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے خلاف متعدد گرفتاریاں اور قانونی کارروائیاں ہوئیں۔ مزید برآں، انٹرنیٹ تک محدود رسائی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں اور ’ایکس‘ جیسے قابل ذکر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔