وزیر مملکت شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ عظمیٰ بخاری کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔
اسلام آباد میں دیگر خواتین رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ عظمی بخاری کا سیاست میں ایک نام ہے، عظمی بخاری کی جعلی تصویر لگا کر وائرل کی گئی۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ عظمیٰ بخاری کی جعلی تصویر وائرل کی گئی، عظمی بخاری کی جعلی ویڈیو سے تذلیل کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت مسلسل پروپیگنڈا کر رہی ہے، ڈیپ فیک ویڈیو کےکرداروں کوبے نقاب کریں گے، پروپیگنڈے کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔
پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کی گئیں، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک ہیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی تھی، جس دوران معلوم ہوا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا تھا، جس سے معلوم ہوا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعووں کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں عظمیٰ بخاری نے 25 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں اپنی جھوٹی نامناسب ویڈیو پھیلانے کے خلاف درخواست بھی دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی تھی عظمیٰ بخاری کی ویڈیو جھوٹی اور ڈیپ فیک ہے، اسکرین شاٹس میں عظمیٰ بخاری کی چھوٹی تصویر لگا کر ان سے متعلق غلط دعوے بھی کیے گئے۔