|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2024

 راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم جو مرضی بیانات دیتے پھریں مطالبات تو تسلیم کرنا پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چھپ کر کارروائیاں کرنے کا وقت گزر چکا حکومتی ٹیم کو سامنے آنا ہوگا، کہیں ہمیں حکومتی مذاکراتی ٹیم کی تلاش کا اشتہار نا دینا پڑ جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلز کا بائیکاٹ اور حکومت ہٹاؤ تحریک کا آپشن بھی موجود ہے۔ کسی بھی وقت مارچ اسلام آباد لے جانے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ آپ کے کنٹینرز ہمارے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔۔

 

قطر میں حماس رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وطن واپسی پر لیاقت باغ مری روڈ دھرنا میں پہنچنے پر جماعت اسلامی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس باؤنسر یارکر کا آپشن بھی ہے ابھی باؤلر لائن اینڈ لنتھ کیساتھ باؤلنگ کر رہا ہےجب ہماری بیٹنگ آئی پھر سب کو لگ پتہ جائے گا، یہ دھرنا تاریخی ہونے جا رہا ہے، الیکٹیبل شخصیات کی سیاست دم توڑنے لگی ہے اب صرف عوامی سیاست آگے بڑھے گی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ عوام کے مطالبات پر توجہ دی جائے بارش دھوپ سمیت مشکلات کے باوجود عوام دھرنے میں آئے، دھرنا آج کراچی میں بھی شروع ہو جائے گا،ملک بھر میں دھرنے ہوں گے حکومت ہرصورت بجلی کی قیمتیں کم کرے، مطالبات کی منظوری تک دھرنا دیں گے،بجلی بلز کے لئے عوام گھر کا سامان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔حیران ہوتا ہوں جب سیاست اصل رخ پر آنے لگتی ہے تو وزیراعظم کی سطح کے لوگ بھی عوامی ایشوز کی نفی کرنے لگتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومتی پارٹیاں اور وزیراعظم بھی چاہتے ہیں کہ ذاتیات کی سیاست چلتی رہے، اب فارم 47 والے مسلط ہوگئے ہیں، عوام کیلئے ریلیف حاصل کرنا ہی ہماری سیاست ہے کسی کو اچھا لگے یا برا اپنا حق لے کر ہی یہاں سے اٹھیں گے، کراچی میں آج آندھی طوفان کے باوجود دھرنا شروع ہوگا اور پورے ملک تک سلسلہ پھیل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات سادہ ہیں، عوام آئی پی پیز کے کپیسٹی چارجز ادا نہیں کریں گے۔حکومت سے دو مذاکراتی دور ہوچکے، حکومتی کمیٹی ہمارا ایک مطالبہ بھی غلط نہیں کہہ سکی،وزیر اعظم بتائیں ان پر کس کا پریشر ہے، وزرائے اعلی، گورنر، فوجی، سول افسر کیوں بڑی گاڑیاں نہیں چھوڑ سکتے، سرکاری مراعات ختم کی جائیں، آئی ایم ایف کہتا ہےجاگیر داروں پر ٹیکس لگائیں آپ تنخواہ دار پر لگا دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں بجٹ میں بنایا گیا سلیب واپس لیا جائے، ریلیف کا صرف اعلان کرکے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا سلسلہ رکنا چاہیے، مذاکراتی کمیٹی یہاں موجود ہے، ہماری کسی بات کا حکومت کے پاس جواب نہیں، یہ مذاکرات میں کیوں نہیں ثابت کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل ہے۔حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ عوام پر ظلم کریں انکو ریلیف دینا پڑے گا، آئی پی پیز کے حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے، وہ بجلی جو بنتی ہی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں ہے۔