پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں بھارت کیخلاف قرارداد کی مخالفت کردی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ورکروں نے آئین اور پارلیمنٹ کے لیے قربانیاں دیں، اگر ایوان کو اس طرح چلایا جائے گا تو ہم چلنے نہیں دیں گے۔
محمود خان اچکزئی بولے کہ میں نے کشمیر سے متعلق قرارداد کی مخالفت کی، میں قرارداد میں ترمیم لانا چاہتا تھا، ہم نے ہمیشہ آزادی کی تحریکوں کی حمایت کی، کشمیریوں سے پوچھا جائے کہاں جانا چاہتے ہیں۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو کون لے گیا؟ جو رکن کو برآمد نہیں کرسکتا اس کو اسپیکر بننے کا اختیار نہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر بنے گا پاکستان۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ نے مجھے حوالدار کہا ہے، حوالدار پاکستان کا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ مجھے حوالدار پر فخر ہے، قرارداد کی مخالفت ہوسکتی ہے لیکن بات نہیں ہوسکتی۔
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی آئین میں ترمیم سے متعلق قرارداد بھی پیش کی گئی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019ء کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کیے گئے، اس دن کو پاکستان یوم استحصال کشمیر کے طور پر مناتا ہے، تنازع جموں کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر تاحال موجود ہے۔
قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں، ایوان کشمیر کی غیر متزلزل سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان لاکھوں بھارتی افواج کی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کرتا ہے۔