|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2024

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کو اجلاس کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو رپورٹ کے ساتھ طلب کر لیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں 15 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

لاپتہ شہریوں کے اہلخانہ، مومن آباد سے لاپتہ شہری کی والدہ اور وکلاء سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت میں لاپتہ افراد سے متعق رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق لاپتہ شہری فرمان الہٰی اور محمد طحہٰ پولیس کو مطلوب تھے۔

مومن آباد سے لاپتہ شہری کی والدہ نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ 13سال سے عدالتوں اور تھانوں کے دھکےکھا رہی ہوں، مجھے انصاف چاہیے، مجھے میرا بیٹا واپس چاہیے، اگر میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

دیگر لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ مظفر علی خان سرجانی ٹاؤن، محمد عارف ڈاکس کے علاقے سے لاپتہ ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹیز کے 25 اجلاس ہو چکے ہیں، شہری کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

عدالت نے شہری کی عدم بازیابی پر تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے شہریوں کی ایف آئی اے سے تازہ ٹریول ہسٹری حاصل کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے محمد فیصل سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی کا بھی حکم دیا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔