تہران: ایران کے نائب صدر برائے اسٹریجک امور جواد ظریف نے اپنی تقرری کے محض 10 دن بعد ہی استعفیٰ دیدیا۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ اور موجودہ نائب صدر محمد جواد ظریف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
جواد ظریف نے مستعفی ہونے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں شرمندہ ہوں کہ کابینہ میں خواتین، نوجوانوں اور نسلی گروہوں کی نمائندگی کو یقینی بنانے کا اپنا وعدہ نہ نبھا سکا۔
مستعفی نائب صدر جواد ظریف نے کابینہ کے انتخاب میں اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ امیدواروں کے چناؤ میں مہذب طریقے لاگو نہیں کروا سکا اور وہ نتائج حاصل نہیں کر سکا جس کا میں نے وعدہ کیا تھا۔
جواد ظریف نے استعفے کی وجوہات میں اپنی اس پریشانی کا بھی اظہار کیا کہ نائب صدر کے طور پر اپنی تقرری کے بعد انھیں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے بچوں کے پاس امریکی شہریت ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر پیزشکیان کو دیے گئے پیغام میں جواد ظریف نے کہا کہ میرا استعفیٰ آپ ساتھ افسوس، مایوسی یا حقیقت پسندی کی مخالفت کی علامت نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب اسٹریٹجک امور کے لیے نائب صدر کے طور پر میری افادیت پر شک کرنا ہے۔
اپنے مستقبل کے حوالے سے جواد ظریف نے بتایا کہ وہ اپنے پیشے یعنی تعلیمی میدان میں واپس آئیں گے اور ایران میں ملکی سیاست پر کم توجہ دیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی اصلاح پسند ایران کے صدر نے نئی مجوزہ 19 رکنی کابینہ کے ناموں کی فہرست منظوری کے لیے پارلیمنٹ بھیجی ہے جس میں صرف ایک خاتون رکن کو شامل کیا گیا ہے۔
کابینہ کی اس فہرست میں قدامت پسند سابق صدر ابراہیم رئیسی کی کابینہ کے ارکان بھی شامل ہیں جس پر اصلاح پسندوں نے شدید تنقید کی بھی ہے اور اب جواد ظریف کا استعفی بھی اسی کی کڑی ہے۔