|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2024

امریکا نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر سے زائد کے نئے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی۔

 امریکا کی جوبائیڈن انتظامیہ نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے دباؤ کے باوجود یہ اقدام اٹھایا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب جوبائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 ماہ سے جاری تنازع پر سیز فائر کے لیے زور دیا ہے، اگرچہ یہ ہتھیار اسرائیل پہنچنے میں کئی برس لگیں گے۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کانگریس کو ایک نوٹی فکیشن میں کہا کہ اسرائیل کو 18 ارب ڈالر 82 کروڑ ڈالر کے عوض ایف 15 کے 50 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے، اسرائیل نے تقریباً 33 ہزار ٹینک کارتوس، 50 ہزار تک دھماکا خیز مارٹر کارتوس اور نئی فوجی کارگو گاڑیاں بھی خریدے گا۔

ایف 15 طیاروں کی فراہمی 2029 میں شروع ہو جائے گی، اسرائیل کے موجودہ بیڑے کو اپ گریڈ کرے گا اور اس میں ریڈار اور محفوظ مواصلاتی آلات شامل ہوں گے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایف 15 طیاروں پر اپنے نوٹس میں کہا کہ یہ امریکی قومی مفادات کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل کی مضبوط اور دفاعی صلاحیت کو تیار کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد کرے۔

امریکا نے کہا کہ ٹینک کارتوس کی فروخت اسرائیل کی موجودہ اور مستقبل کے دشمنوں کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی، اپنے وطن کے دفاع کو مضبوط کرے گی اور علاقائی خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کرے گی۔

امریکی کانگریس ہتھیاروں کی فروخت کو روک سکتی ہے لیکن ایسا عمل مشکل ہے۔