کوئٹہ : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حق دو پاکستان کو تحریک کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گا، 28اگست کو بجلی کی قیمتوں، ٹیکسز اور حکمرانوں کی مراعات میں کمی کے مطالبات کے ساتھ ملک گیر ہڑتال ہو گی، بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، حکمران احتجاج روک سکتے ہیں،
سوچ پر پابندی نہیں لگا سکتے، عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے تو ریاست کے خلاف نفرتیں بڑھیں گی، صوبہ کی گیس، معدنیات پر بلوچستان کے عوام کا ترجیحی حق ہے، کچھی کینال منصوبہ مکمل کیا جائے، میکرو اور مائیکرو لیول پر سولر پینل منصوبوں کا آغاز ہو، ایران پاکستان گیس پائپ لائن مکمل ہو جائے تو ملک کی 30فیصد توانائی کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں،
سی پیک کے مخالف نہیں، اس سے مقامی افراد کو فائدہ ہونا چاہیے، سمندر میں ٹرالر مافیا پروان چڑھے گا تو مقامی مچھیرے کا کیا بنے گا، صرف فشری کی صنعت کو پروموٹ کر کے ہی قومی معیشت بہتر ہو سکتی ہے، بارڈر تجارت کو ریگولیٹ کیا جائے،
غیر قانونی کاموں میں کوئی فوجی یا غیر فوجی ملوث ہے تو کارروائی ہونی چاہیے، چمن بارڈر مسئلہ حل کیا جائے، مغربی سرحد پر موجود ممالک سے بارٹر بنیادوں پر تجارت ہو سکتی ہے، نواز شریف نے 30سالہ سیاست کے تجربہ کے باوجود بیٹی کو ساتھ بٹھا کر لوکل پولیٹکس کی، بجلی کی اصل لاگت کے مطابق قیمت کا تعین کر کے پورے پاکستان کو ریلیف دیا جائے،
حکومت کو پرامن دھرنا کے بعد معاہدہ پر مجبور کیا، کسی صورت عوامی پریشر کم نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں میٹ دی پریس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پریس کلب کوئٹہ عبدالخالق رند، سیکرٹری بنارس خان،
امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، ڈائریکٹر ڈیجیٹل و سوشل میڈیا جماعت اسلامی سلمان شیخ و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی بڑا قومی مسئلہ ہے، سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے، اب سندھ والے بلوچستان میں آ گئے ہیں، فکر ہے کہ حالات کیسے بہتر ہوں گے،
پنجاب میں بھی مہنگائی اور بدامنی کی وجہ سے عوام تنگ ہیں، جماعت اسلامی نے عوامی مسائل پر احتجاج کا آغاز کیا اور پرامن دھرنا دیا، حیران ہوں وزیراعظم خود تسلیم کرتے ہیں کہ عوام میں بجلی بلوں کی ادائیگی کی سکت نہیں، ان سے پوچھا جائے کہ آپ بجلی کے بل کم کیوں نہیں کرتے تو جواب نہیں دیتے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز ایک طرف تو کیپسٹی چارجز کی مد میں عوام کے خون پسینے کی کمائی نچوڑ رہے ہیں، دوسری جانب پتا چلا ہے
کہ ان پرائیویٹ بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو ٹیکس کی مد میں 1200ارب کی چھوٹ دی گئی، ملک پر مسلط چند افراد، جاگیرداروں، وڈیروں، بیوروکریسی کی شکل میں بدترین لوٹ مار اور عوام کے استحصال میں ملوث ہیں، ان سے جان چھڑانے اور عوام کو حق دلانے کے لیے پرامن قومی مزاحمتی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ ’’حق دو بلوچستان کو‘‘ تحریک بھی ’’حق دو پاکستان کو‘‘ تحریک کا حصہ ہے، یکم ستمبر سے ہی قومی سطح پر ممبرسازی مہم کا آغاز ہو گا، خصوصی طور پر نوجوانوں کو فوکس کریں گے، خواتین کو بھی ممبر بنائیں گے، آئین کی بالادستی اور جمہوری آزادیاں ہماری تحریک کا سرفہرست ایجنڈا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جمہوریت کا آغاز سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت اور مقامی حکومتوں کا موثر نظام قائم کرنے اور انھیں اختیارات دینے سے ہو گا، جمہوریت کی بات کرنے والے پہلے خود جمہوری بن کر دکھائیں، آمریت سے مدد لے کر سیاست کرنے والے کبھی جمہوریت مضبوط نہیں کر سکتے۔ امیر جماعت نے کہا کہ حکمران طبقہ کو لاپتا افراد کے وارثین کے دکھ کا اندازہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے، اگر ان کا کوئی اپنا لاپتا ہو جائے، اگر وزیراعظم، وزیراعلیٰ یا آرمی چیف چاہتے ہیں کہ لوگ آئین پر عمل درآمد کریں تو سب سے پہلی ذمہ داری ان کی ہے کہ وہ خود قانون کی پاسداری کر کے دکھائیں، کوئی جتنی اہم پوزیشن پر ہو گا،
اس کی اتنی ہی ذمہ داری ہے۔ عوام کو پرامن احتجاج کا حق بھی نہ دیا جانا، کون سا انصاف ہے؟ جماعت اسلامی نے کراچی میں دھرنا دیا تو شہر کو سیل کر دیا گیا، اسلام آباد گئے تو پورے شہر کو کنٹینروں سے بند کر دیا گیا، ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ پاکستان میں غیر ملکی مداخلت ہو، لوگ ایجنسیوں کے ہتھے چڑھیں، لیکن اس سے بچنے کے لیے عوام کو حقوق دینا ہوں گے، ان کے مسائل حل کرنا ہوں گے، لاپتا افراد کے مسئلہ پر احتجاج کرنے والی بہنوں، بیٹیوں کو گھسیٹنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ حکمران عوام کو آئی پی پیز کی پنلٹی سے ڈراتے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن پر 18ارب ڈالر کی پنلٹی کا ذکر نہیں کرتے،
وجہ امریکا کا خوف ہے، حکمران امریکا کے غلام ہیں، یہ اپنی مراعات کم کرنے اور عیاشیاں ختم کرنے کو تیار نہیں، سودی معیشت کا بتدریج خاتمہ کر کے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا فائدہ ہو سکتا ہے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم کرکے براہ راست فائدہ عوام کو دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومت سے معاہدہ پر ہر صورت میں عمل درآمد کرائے گی، آئی پی پیز کے عذاب سے قوم کی جان چھڑائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی کیپسٹی چارجز ادا کرنا شروع کر دیے تھے،
مٹیاری، لاہور ٹرانسمیشن لائن کی ذمہ دار کمپنی کو اربوں دیے گئے، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی، مشترکات پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت چلتی رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد کوئی مسلمان ملک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات نہیں کر سکتا، اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے اسرائیلی مظالم کو شہ مل رہی ہے۔ جماعت اسلامی فلسطین پر پوری قوت سے آواز اٹھاتی رہے گی۔