کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ کو عزت دی ہے، ہمارے ہمسائے ملک میں بلوچ زبان اور ثقافت کو اپنایا نہیں جاتا ہے۔
کوئٹہ میں تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا مستحق بچے بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہم نے انہیں میرٹ کی بنیاد پر منتخب کیا ہے، ان بچے اور بچیوں کی اگلے 16 سال کی تعلیم حکومت بلوچستان برداشت کرے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ یہ ان بچوں پر منحصر ہے کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہیں، یا وکیل، انجینئر بنیں یا پھر سائنسدان بننا چاہیں، اگلے 16 سال تک تعلیم کی ذمہ داری بلوچستان حکومت کی ہوگی، اگلے 16 بعد یہی بچے پاکستان کی خدمت کریں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا اقلیتیوں سے متعلق کہنا تھا کہ یہ اقلیت نہیں ہیں بلکہ یہ ایسے ہی اچھے پاکستانی ہیں جیسے کہ ہم ہیں اور وہ معاشرے میں اوپر آنے کے مستحق ہیں، کیوں ہم نے طے کرلیا ہے کہ اقلیت سے تعلق رکھنے والا شخص سوئپر بھرتی ہوگا، کیوں وہ بلوچستان کا چیف سیکریٹری نہیں بن سکتا؟ اس کا بھی حق ہے کہ وہ آگے بڑھیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اقلیتوں کے لیے اسکالرشپس کا اعلان کیا ہے، اس سے اہم ’کراس جینڈر‘ ہے، جو چھوٹی عمر کے بچے کراس جینڈر قرار دیے جاتے ہیں تو ان سے فیملی اور رشتے دار لاتعلق ہوجاتے ہیں، ہم اسے بھکاری بنانے کے لیے معاشرے میں چھوڑا ہے کہ وہ سڑکوں پر پھرے اور بھیک مانگے، ہمیں انہیں اٹھانا ہے اورمعاشرے کا اہم حصہ بنانا ہے۔
سابق وزیر داخلہ بلوچستان نے بتایا کہ انہیں معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے اسکولوں میں داخلہ دلوائیں گے، انہیں ٹیکنیکل ایجوکیشن میں داخلہ دلوائیں گے، جس سے وہ کوئی ہُنر سیکھیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم اپنے ہمسائے کے لیے جانیں دینے والے لوگ ہیں، بلوچ پرستی کے نام پر جو کام ہو رہے ہیں، یہ بلوچ روایات اور ثقافت نہیں ہیں، بلوچ اتنا ظالم نہیں ہوسکتا کہ بلوچ اپنے ہی نوجوان نسل کو گمراہ کرے۔
سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ آپ جب بھی کوئی تحریک شروع کرتے ہو تو اس کا اختتام دیکھتے ہو، اور اختتام پاکستان ہی ہے، پاکستان نے بلوچ کو عزت دی ہے، آج صدر پاکستان ایک بلوچ ہے، آج ہمارے ہمسائے ملک میں بلوچ اور ثقافت کو اپنایا نہیں جاتا ہے، آپ نے سوشل موبیلائیزیشن کے ذریعے نوجوان نسل کو اتنا جذباتی کردیا ہے، تو کیا محرومی اس طرح دور ہوگی؟
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا محرومی دور کرنی ہے تو تعلیم حاصل کرو، میٹرک کے بچوں کو تعلیم دیں، پی ایچ ڈیز کرائیں۔