|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2024

ملک میں درآمدی ایندھن سے چلنے والے 26 بجلی گھروں کو گذشتہ 10 سال کے دوران 1200 روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ دستاویز کے مطابق درآمدی ایندھن سے چلنے والے پاورپلانٹس کو بندش یا خرابی کے باوجود  ادائیگیاں بلا تعطل جاری رہیں۔

درآمدی ایندھن سے چلنے والے پاور پلانٹس کی 10 سالہ کپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سامنے آگیا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے مطابق 2015 سے 2024 تک 1200 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2015 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے۔

دستاویز کے مطابق 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے، پاور پلانٹس میں سے 11 بجلی گھر درآمدی گیس جبکہ 15پاور پلانٹس فرنس أئل پر چل رہے ہیں ۔ ان میں فرنس آئل والے پلانٹس کو گذشتہ 10 برس کے دوران 758ارب اور درآمدی گیس سے چلنے والے پلانٹس کو 536ارب روپے سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس کی گئیں۔

سی پی پی اے دستاویز کے مطابق زیادہ ایندھن استعمال کرکے کم مقدار میں مہنگی بجلی پیداکرنے والے پلانٹس میرٹ آرڈر میں سب سے نیچے اور سفید ہاتھی ہیں۔ ان بجلی گھروں میں سینکڑوں فنی خرابیوں کا انکشاف بھی ہوا۔ بعض پاور پلانٹس زیادہ تر وقت مکمل بند رہے، بعض کو صرف ضرورت کے وقت چلایا گیا مگر کیپسٹی پیمنٹ سب کو ملتی رہی۔