کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سیلاب کی صورتحال پر اظہار خیال کے دوران اسمبلی مچھلی بازار بن گئی حکومت اور اپوزیشن ارکان بیک وقت بولتے رہے، اپوزیشن کا اجلاس سے واک، احتجاج پر سیلاب کی صورتحال پر ایوان میں بحث کی گئی۔ پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 30منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 3ہزاراساتذہ، طلباء اور صحافیوں کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیاہے ایسا کیوں کیاگیاہے،فورتھ شیڈول اینٹی اسٹیٹ ہے۔صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان حالت جنگ ہے
حکومت اینٹی اسٹیٹ عناصر کو سپورٹ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کریگی حکومت سے تنخواہ لینے والے ملک دشمن سرگرمیوں میں مصروف ہیں جوبلوچستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں وہ رعایت کے مستحق نہیں مراعات لینے والوں کو ملک دشمن گرمیوں میں ملوث کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بی ایس او پنجار حب الوطن ہے اپنے آپ کو ملک دوست اوردوسروں کو ملک دشمن سمجھنادرست نہیں ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری اسفند یار کاکڑ نے کہا کہ حکومت کو پہاڑوں پر جانیوالے بلیک میل نہ کریں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں قوم پرستوں کو بلوایا مگر انہوں نے شرکت نہیں کی،قوم پرست سیاست دان ریاست کے حامی ہیں یا مخالف واضح کریں دوکشتیوں کے سوار ایک کا انتخاب کریں۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے توجہ دلاؤنوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر بر ائے محکمہ پی ڈی ایم اے کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جا نب مبذ ول کر و ائینگے کہ حا لیہ مو ن سو ن کی طوفا نی بارشون کے نتیجے میں صو بہ بھر با لخصوص ضلع واشک میں سیلا بی ریلو ں بارشوں اور ژ ا لہ باری کی وجہ سے علا قے کے لوگوں کا شد یدما لی اور جا نی نقصا نات ہو ئے ہیں
خا ص کر ما لی مو یشی مکانات، با غا ت اور فصلا ت تقر یبا تبا ہ ہو گئے ہیں،۔ چو نکہ علا قے کے لو گوں کا زریعہ معاش زمیند اری کا شتکار ی اور ما ل مو یشی پر منحصر ہے اس تباہی اور سیلا ب کی وجہ سے لو گ نا ن شبینہ کے محتا ج ہو گئے ہیں مز ید بر اں غر بت کے باعث بلو چستان کے لو گ کچے گھر و ں میں رہا ئش پذ یر ہی مذ کور ہ بارشوں اور سیلا ب کے باعث ان کے گھر وں کو بھی کا فی نقصا نا ت پہنچے ہیں۔ لہذ ا حکو مت نے حا لیہ مو ن سو ن کی طو فا نی بارشوں کے نتیجے میں متاثر ہو نے والے اضلاع با لخصو ص ضلع واشک کے عو ام بحا لی اور ما لی امد اد کی بابت اب تک کیا اقد اما ت اٹھا ئے ہیں۔تفصیل فراہم کی جا ئے۔زابد ریکی کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس پر صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی جواب دینے لگے تو اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری، صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو سمیت اپوزیشن ارکان نے بات کرنے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ توجہ دلاؤنوٹس پر بات نہیں کی جاسکتی اس موقع پر بیک وقت ارکان اسمبلی بولتے رہے جس سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ بعدازاں اپوزیشن ارکان نے ایوان سے احتجاجا واک آؤٹ کیا۔
صوبائی وزیر میرظہور بلیدی نے کہاکہ ایوان میں توجہ دلاو نوٹس پر بحث نہیں ہوسکتی اسمبلی کورول کے تحت چلایا جائے اپوزیشن کا ناراض ہوکرچلے جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بعدازاں ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر حکومتی اراکین اپوزیشن کو ایوان میں منا کر لائے۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن کو ایوان میں واپس آنے پر خوش آمدید کہا گیا انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کو عزت و احترام کی نظرسے دیکھتے ہیں۔ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میرسلیم کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب کا مسئلہ اہم ہے اس پر اجلاس میں بحث کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نصیرآباد ڈویژن،مچھ،ڈھاڈر،سبی سمیت صوبے بھر میں حالیہ بارشوں سے نقصانات ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کے امدادی سامان کی تقسیم کے طریقہ کار پر اعتراضات ہیں وزیراعلیٰ کے پاس پی ڈی ایم اے کا قلمدان ہے امید ہے وہ خود اس پرغور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے نصیرآباد میں بارشوں سے قبل دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا جو ایک مثبت اقدام ہے سیلاب سے زراعت کا براہ راست تعلق ہے سیلاب کی وجہ سے 25سے 30لاکھ آبادی متاثر ہوئی ہے غریب طبقہ جس میں بزگر شامل ہیں کی زمین چلی جائے تو انکے پاس کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہوتاایسے میں پی ڈی ایم اے کا راشن انکی زندگی بحال کرتا ہے لوگوں کے گھر بھی بننے چاہئے اورامداد کی تقسیم کا طریقہ کار بنانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے
حیردین ڈرینج بنادی جائے تواس سے سیلاب سے بچاؤ ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی عہد کریں کہ وہ آئندہ بجٹ میں آبپاشی کیلئے اسکیمات مختص کریں گے تو بہتری آسکتی ہے۔اس موقع پر غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ پورے بلوچستان کو آفت زدہ قراردیا جائے صوبائی وزیر میرعاصم کرد گیلو نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کیلئے وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں جہاں تک رسائی ہورہی ہے عوام کو ریلیف کا سامان پہنچایا جارہا ہے جبکہ جن علاقوں میں رسائی ممکن نہیں وہاں بھی سامان پہنچایا جائے گا کچھ دن کی بات ہے اسکے بعد بندات اورکچے تالابوں کی مرمت کی جائے گی۔
جمعیت علماء اسلام کی رکن صفیہ بانو نے کہا کہ سوراب میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پیاز اور ٹماٹر کی فصل تباہ ہوئی ہے نقصانات کا جائزہ لیکر ازالہ کیا جائے انہیں ضلعی انتظامیہ سے شفافیت پر مبنی اقدامات کی توقع نہیں ہے۔ارکان اسمبلی سید ظفرآغا،خیرجان بلوچ،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے پاس مشینری کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پٹ فیڈر میں مختلف علاقوں سے پانی آتا ہے جو کہ بعد میں سیلاب کی شکل اختیار کرجاتاہے جب تک پٹ فیڈر پر بندات نہیں بنائے جائیں گے سیلاب کی صورتحال رہے گی پٹ فیڈر کینال میں 20ارب سے زائد کی کرپشن ہوئی ا س پر مربوط کام کیا جائے۔قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے سیلاب میں ریلیف کے کام کئے ہیں دیہاتوں میں سڑکیں اور قومی شاہراہوں پرپلوں کو نقصان پہنچا ہے ان پر توجہ دی جائے ورنہ صورتحال مزید خراب ہوجائے گی اگر تمام کام پی ڈی ایم اے نے ہی کرنے ہیں تو دیگر محکموں کو بند کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت نے ہنگامی حالات کیلئے کتنے پیسے رکھے ہیں
اور وہ کہاں خرچ ہوئے وزراء جب خود حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں تو ہم کہاں جائیں گے حکومت کی کارکردگی ٹرانسفر اور پوسٹنگ تک محدود ہے میرے اپنے حلقے میں 255اسکولز بند ہیں اس موقع پر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے تجویز دی کہ بلوچستان اسمبلی کے رواں سیشن میں امن و امان،تعلیم اور صحت پر بحث کی جائے ارکان کی تجاویز لیکر حکومت پالیسی بنائے۔صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمیدخان درانی نے کہا کہ میں ایوان میں تفصیل رکھوں گی کہ محکمہ تعلیم میں کیا ہورہا ہے
ہم نے تمام اختیارات بھی منتقل کئے ہیں ڈی ڈی او یا ڈی ای او بھی انکی مرضی سے لگتے ہیں کیا یہ اسکول جن کی نشاندہی اپوزیشن لیڈر نے کی ہے کیا یہ چار ماہ میں بند ہوئے ہیں اگر انکے حلقے میں اسکول بند ہیں تو کیا کوئی ایک دن بھی ہمارے پاس آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈی ای او کے خلاف کارروائی کروں گی تو وہی آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھ پرالزام لگایا جارہا ہے لیکن میں اسکی تردید کرتی ہوں اس موقع پر اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وہ باقاعدہ ثبوت کے ساتھ اسکولوں کی تفصیلات فراہم کریں گے ہمیں کہا گیا کہ محکمہ تعلیم میں آغا شکیل درانی کی مانی جائے گی چار،چار بار افسران کے تبادلے ہورہے ہیں اس موقع پر ارکان اسمبلی حاجی محمدخان لہڑی اورڈاکٹر نواز کبزئی نے بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات میرظہور بلیدی نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کو قوانین کے مطابق چلایاجاتا ہے اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ قوانین میں ترامیم کرلے انہوں نے کہا
کہ پی ڈی ایم اے نے حالیہ سیلاب اور بارشوں میں کام کیا ہے ہم موسمیاتی تبدیل سے متاثر ہورہے ہیں پی ڈی ایم اے نے بارشوں سے قبل الرٹ جاری کیا اور ریلیف کے کام کئے اب وہ بحالی کا کام کریں گے ضلعی سطح پرڈپٹی کمشنر،ڈیزاسٹرمنیجمنٹ کا سربراہ ہوتا ہے پی ڈی ایم اے نے بروقت تمام محکموں کو متحرک کیا۔انہوں نے کہا کہ 400ملین ڈالر کی وفاقی گرانٹ سے 90ہزار گھر بنانے کا کام شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے این ایچ اے اور پلاننگ کمیشن کو بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔