عراق میں 27 سال بعد مردم شماری 20 اور 21 نومبر کو کرائی جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے وزیراعظم محمد شياع السوڈانی کا کہنا ہے کہ مردم شماری کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے 20 اور 21 نومبر کو ملک بھر میں کرفیو نافذ رہے گا۔
عراق میں بھی مردم شماری ہر 10 سال بعد کی جاتی ہے تاہم 2007 میں ہونے والی مردم شماری ملک میں جاری خانہ جنگی، سیاسی بحران اور امن عامہ کی مخدوش حالت کے باعث نہیں ہوسکی تھی۔ بعد ازاں 2010 میں بھی ایک کوشش کی گئی لیکن اچانک ملک کے حالات خراب ہونے کے باعث اُس مردم شماری کو معطل کرنا پڑا تھا۔
دو دہائیوں قبل 1997 میں ہونے والی مردم شماری میں بھی 3 شمالی صوبے شامل نہیں ہوسکے تھے۔ یہ صوبے اب خودمختار کردستان کا حصہ ہیں۔اگر رواں برس مردم شماری اپنے طے شدہ وقت پر ہوجاتی ہے تو یہ صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں ہونے والی پہلی مردم شماری ہوگی۔
داعش سے جنگ، طویل خانہ جنگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے بعد اب عراق میں حالات قدرے مستحکم ہونا شروع ہوئے ہیں لیکن اب بھی اکا دکا پُر تشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ملک میں مردم شماری کا اعلان کرانے والے وزیراعظم محمد شیاع السوڈانی نے اکتوبر 2022 میں اقتدار سنبھالا تھا۔