|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2024

 راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید نے ذاتی فائدے کے لیے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا۔

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف کئے جانے والے اقدامات، داخلی سلامتی اور دیگر امور پر بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال دہشتگردوں کیخلاف 32ہزار173مختلف نوعیت کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، گزشتہ ایک ماہ کے دوران چار ہزار کے قریب آپریشن کیے گئے جن میں 90 فتنہ خوارج ہلاک ہوئے، آخری خارجی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 25 اور 26 اگست کو بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا اسلام، انسانیت، بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں اندرون اور بیرون ملک موجود دشمن عناصر کے ایما پر کی گئیں، بلوچستان میں عوام کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 14 سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایا جاتا ہے، جسے بیرونی ایما پر مخصوص عناصر بڑھاوا دیتے ہیں تاکہ صوبے میں ترقی کا عمل خوف و ہراس کے ذریعے متاثر کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاک آرمی قومی فوج ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت ہے نہ مخالف، پاک فوج خود احتسابی کے نظام پر یقین رکھتی ہیں، جس نے بھی غلط کیا سب کا احتساب ہوگا، فوج میں کوئی شخص اپنے ذاتی مفاد کےلیے کام کرے یا اپنے ذاتی فائدے کےلیے مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھائے تو فوج کا خوداحتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور قانون کے مطابق بلا تفریق کارروائی کرتی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت اور شواہد سامنے آئے، جس پر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ فوج دیگر اداروں سے بھی توقع کرتی ہے کہ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے کوئی بھی اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو اس کو بھی جوابدہ کریں گے، جنرل (ر) فیض حمید نے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا، ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہوتا ہے، فوج الزامات پر یقین نہیں رکھتی، ہمارا خود احتسابی کا عمل ثبوتوں اور شواہد کو دیکھتا ہے۔