امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل نہ ہوا تو اس کے سوا آپشن نہیں ہو گا کہ عوام بجلی کا بل نہ دیں۔
لاہور کے ایکسپو سینٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر معاہدے پر عمل نہیں ہوتا تو آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عوام کی اتنی استطاعت نہیں کہ بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کروا سکیں، سفید پوش طبقے کا سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی بچوں کو پڑھانا مشکل ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی نہیں، لیکن پالیسی سازی کا عمل درست نہیں ہے، صحت کے محکمے میں بھی عوام کے لیے مشکلات ہیں، صحت کا شعبہ بھی کمانے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ڈاکوؤں اور چوروں کو عوام کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے آج ایک ڈاکٹر بنانے میں کروڑ، ڈیڑھ کروڑ روپے لگ جاتے ہیں، نوجوانوں کو ڈاکٹر، انجینئر بنانا حکومت کی ذمے داری ہے، ہم نے گولی چلائے اور گالی دیے بغیر جدوجہد کرنی ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جب حکومتیں عوام کو سہولت نہیں دے پاتیں تو بل لا کر عوام پر پابندی لگاتی ہیں، ان بلوں سے جماعتِ اسلامی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر بل بڑھائے جاتے ہیں، بجلی کے بلوں میں 2 ماہ کا ریلیف دیا گیا، اس کو مستقل ہونا چاہیے، ورنہ ہم عدالت کا رخ کریں گے ۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ آمدنی کے ذرائع بڑھائیں، بڑے جاگیرداروں سے پیسے نہیں لیے جاتے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے بھارت اور امریکا سے ملتے ہیں۔