وفاقی حکومت اگر پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا فیصلہ نہ کرے تو مسلسل چوتھی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات، پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں 15 ستمبر سے تقریبا 10 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے۔
گزشتہ پندرہ دنوں کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 5 ڈالر فی بیرل کی کمی آئی ہے، ایکسچینج ریٹ کے حتمی حساب کتاب اور موجودہ ٹیکس کی شرح کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 10 سے 11 روپے فی لیٹر کمی ہو سکتی ہے۔
تاہم حکومت پیٹرولیم لیوی کی شرح کو 5 روپے فی لیٹر بڑھا سکتی ہے تاکہ کم قیمتوں کا سے فائدہ اٹھا کر موجودہ مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران ایف بی آر کے 100 ارب روپے کے محصولات کے خسارے کا کچھ حصہ پورا کیا جا سکے، اس صورت میں قیمت میں کمی تقریباً 5 سے 6 روپے فی لیٹر ہوگی۔
حکام نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 81 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 76 ڈالر فی بیرل سے بھی نیچے آ گئی جب کہ گزشتہ پندرہ دنوں کے دوران ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 88.5 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر تقریباً 83 ڈالر فی بیرل ہو گئی، موجودہ پندرہ دن کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر درآمدی پریمیم عام طور پر 8.5 اور 5 ڈالر فی بیرل پر مستحکم رہا، دوسری جانب ایکسچینج ریٹ بھی مستحکم رہا۔
حالیہ ایکس ڈیپوٹ پیٹرول کی قیمت 259 روپے 91 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 262 روپے 75 پیسے روپے فی لیٹر ہے جب کہ یکم ستمبر سے سامنے آنے والی قیمتوں کے جائزے میں حکومت نے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب ایک روپے 86 پیسے اور تین روپے 32 پیسے فی لیٹر کی کمی کی تھی، اس طرح گزشتہ پندرہ دنوں میں پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی کُل کمی بالترتیب سولہ روپے 50 پیسے اور 19 روپے 88 پیسے فی لیٹر رہی ہے۔
جولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں سترہ روپے 44 پیسے اور پندرہ روپے 74 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا، جبکہ یکم مئی سے 15 جولائی تک کے درمیان پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب تقریبا پینتیس روپے اور بائیس روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی تھی۔
پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں، اور دو پہیے والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اور یہ براہ راست درمیانے اور کم درمیانے طبقوں کے بجٹ پر اثر انداز ہوتا ہے، دوسری جانب زیادہ تر ٹرانسپورٹ سیکٹر ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر چلتا ہے، ایچ ایس ڈی کی قیمت کو مہنگائی کا سبب سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر خوراک کی قیمتوں پر اثر ڈالتا ہے، پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی شاذ و نادر ہی کرایوں اور ضروری اشیا کی قیمتوں کی کمی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
حکومت نے مالیاتی بل میں پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی ہے تاکہ اگلے مالی سال میں 12 کھرب 8 ارب روپے جمع کیے جا سکیں، جو پچھلے مالی سال میں 10 کھرب 19 ارب روپے کی وصولی کے مقابلے میں تقریباً 150 ارب روپے زیادہ ہے، جبکہ بجٹ کا ہدف 869 ارب روپے تھا۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریبا 78 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر عمومی سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہےل حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرتی ہے، جو عموما عوام پر اثر انداز ہوتی ہے، ان کی مقامی پیدوارا اور برآمد کے باوجود حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریبا 18 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے، اس کے علاوہ تقریبا 17 روپے فی لیٹر تقسیم اور فروخت کے مارجنز تیل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو دیے جاتے ہیں۔
پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) حکومت کے بڑے آمدنی کے ذرائع ہیں، جن کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 لاکھ سے 8 لاکھ ٹن کے درمیان ہے، جبکہ کیروسین کی طلب صرف 10 ہزار ٹن ہے۔