بھارت میں سابق صدر پرویز مشرف کی زمین دی اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت نیلامی میں فروخت ہوگی۔
مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ریاست اترپردیش کے ضلع باغپت کے کوٹانہ گاؤں میں موجود سابق صدر پاکستان کی 2 ایکڑ زمین کی ’ای نیلامی‘ کے ذریعے نیلامی کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق صدرپرویز مشرف کے خاندان کی اس جائیداد کی نیلامی کے لیے بنیادی قیمت انتیس لاکھ 6 ہزار بھارتی روپے رکھی گئی تھی تاہم آخری بولی ایک کروڑ 38 لاکھ 16 ہزار بھارتی روپے پر ختم ہو کر فروخت ہوئی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق مذکورہ زمین سابق سپہ سالار جنرل (ر) پرویز مشرف کے آباؤ اجداد کی ہے، تاہم سب ڈویژنل مجسٹریٹ امر ورما کا کہنا ہے کہ مذکورہ زمین براہ راست پرویز مشرف کی نہیں ہے۔
امر ورما کا کہنا تھا کہ دلی منتقل ہونے سے قبل پرویز مشرف کے والد سید مشرف الدین اور والدہ ورین بیگم کوٹانہ میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے، جبکہ دلی میں ان کی فیملی گولچا سینیما کے قریب دریا گنج کی نہر والی حویلی میں رہائش پزیر تھے۔
سب ڈویژنل مجسٹریٹ امر ورماکا مزید بتانا تھا کہ پرویز مشرف کا کوٹانہ میں ایک گھر تھا، جو کہ مقامی افراد کی ملکیت میں آ گیا، ان کے رشتے دار ہمایوں اس گھر میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے بعدازاں اسے مقامی افراد کو فروخت کردیا تھا اور ملک چھوڑ کر چلے گئے، اس گھر کی زمین کو بھارتی حکومت نے تحویل میں لے لیا اور اسے ’اینمی پراپرٹی‘ یعنی دشمنوں کی جائیداد قرار دے دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق 1965 اور 1971 میں پاک بھارت جنگوں کے دوران بھارت سے پاکستان میں ہجرت ہو رہی تھی، اسی اثنا میں بھارتی حکومت نے بھارتی دفاع ایکٹ 1962 کے ڈیفنس انڈیا رولز فریم کے تحت پاکستانی شہریت حاصل کرنے والوں کی جائیداد اور کمپنیوں کو تحویل میں لے لیا تھا۔
حکومت نے مذکورہ جائیداد کو ’اینمی پراپرٹیز‘ یعنی دشمنوں کی جائیداد قرار دے دیا تھا، جس کی سرپرست بھارتی حکومت تھی، بھارتی حکومت نے ایسا ہی کچھ چین اور بھارت کے مابین 1962 کی جنگ کے دوران بھی کیا تھا، جب بھارتی شہری ملک چھوڑ کر چین چلے گئے تو ان کی جائیداد کو بھی ’اینمی پراپرٹی‘ قرار دے دیا تھا۔
تاہم 10 جنوری 19ٓ66 میں تاشکنت معاہدے میں ایک شک موجود تھی جس کے مطابق پاکستان اور بھارت تنازعات کے دوران شہریوں کی جائیداد تحویل میں لینے پر دوطرفہ بات چیت کریں گے۔