کوئٹہ :بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں اقلیتوں کے لئے مختص کوٹہ پر عملدآمد کرنے کی قرار داد منظور ،
اجلاس میں صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک اور بی این پی عوامی کے رکن میر اسد اللہ بلوچ کے درمیان شدید تلخ کلامی ، تحفظ ماحولیات ایجنسی اور کوئٹہ میں پانی کی گرتی ہوئی سطح پر آڈٹ رپورٹس پیش کرد ی گئیں ۔
پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 30منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں شروع ہوا ۔
اجلاس میں محکمہ صحت اور محکمہ محنت و افراد ی قوت سے متعلق سوالات دریافت او ر انکے جوابات دئیے گئے ۔
اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے رکن میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ وفاقی ملازمتوں میں 6فی صد بلوچستان کاکوٹہ ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہاہے کوسٹ گارڈ میں بلوچستان کے لوگ نہیں ہیں بلوچستان کے ساتھ جہاں زیادتی ہورہی ہے اس کا نوٹس لیاجائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کالونی مت سمجھیں کوسٹ گارڈ والے بلوچستان کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہیں اسمبلی میں ہماراکام کیاہے ، امن کے طلب گار روزانہ باتیں کرتے ہیں مگر عزت نہیں دیتے تھانے ،
عدالت اور اسمبلی سے لوگ مایوس ہیں ۔اسد بلوچ نے کہا کہ اگر لوگوں کی بات نہ سنی گئی تو حالات خراب ہوں گے بلوچستان کے حالات اس وقت ٹھیک ہوں گے جب شفاف الیکشن ہوں جس کے جواب میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوسٹ گارڈ حکام کوبلوائیں گے ان سے پوچھے گے اسپیکر ایوان کو رول کے مطابق چلائیں ۔
جس پر اسپیکر نے کہا کہ اسمبلی کو وقوائد کے مطابق چلائیں گے۔
اس دوران صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک اورمیر اسد اللہ بلوچ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے دونوں اراکین کو خاموش کروایا بعدازاں اسپیکر نے دونوں ارکان کی جانب سے کہے گئے غیر پارلیمانی الفاظ کاروائی سے حذف کرنے کی رولنگ دی ۔
اجلاس میں اقلیتی اراکین سنجے کمار،روی پہو جا اورپیٹرک سنت مسیح کی مشترکہ قرار داد رکن اسمبلی روی پہوجا نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ نہ صرف سیاست بلکہ افواج پاکستان ، بیور کریسی تعلیم اور صحت کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں میں ملک کی ترقی کے لئے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
چونکہ ریاست مذہبی اقلیتوں سمیت کم نمائیندگی والے طبقات کا تحفظ، ان کو با اختیار بنانے اور انکی ترقی کے لئے پر عزم ہے تا کہ اقتصادی سیاسی اور عوامی نمائندگی میں ان کی شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔ بہ ایں وجہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ملازمتوں میں اقلیتوں کے لئے % 5کو ٹہ مختص کیا ہے لیکن صوبائی محکموں میں اقلیتوں کے لئے مختص کوٹہ پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے اقلیتوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ اقلیتوں کے لئے مختص کوٹہ پر عمل درآمد کرانے کے لئے فوری طور عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ تاکہ اقلیتوں میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے کوٹے پر عملدآمد نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔
بعدازاں ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے03 ستمبر 2024 کی نشست میں موخر شدہ آڈٹ رپورٹس برائے ادارہ تحفظ ماحولیات اور کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح برائے آڈٹ سال 22-2021 ایوان میں پیش کیں۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر جماعت اسلامی کے رکن مجید بادینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جعفر آباد کی 30یونین کونسل میں سے صرف 12میں بی ایچ یو ہیں جن میں سے 6غیر فعال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2022کے سیلاب کے بعد تباہ کاریوںکی بحالی کے لئے تاحال اقدامات نہیں ہوئے حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے 18ہزار گھروں کا از سر نو سروے کرتے فہرست مرتب کی جائے ۔
اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے اراکین اسمبلی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی بلوچستان اسمبلی کے اراکین کے لئے اسمبلی کے قواعد ضوابط اور طریقہ کار پر ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اسمبلی کی کاروائی کو قواعد کے عین مطابق چلایا جائے سکے ۔
انہوں نے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی غیر پالیمانی الفاظ کے استعمال اور ایک دوسرے کی عزت نفس کو مجروح کرنے سے گریز ہیں یہ اسمبلی عوام کی نمائندہ اسمبلی ہے اور عوام اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں لہذا اراکین اسمبلی احتیاط برتیں ۔بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔