پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں اور علی امین گنڈا پور کی کئی گھنٹے کی گمشدگی پر عمران خان کا بڑا بیان سامنے آگیا۔ عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ گنڈا پور کو اسٹیبشلمنٹ نے اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ غائب رہے- پی ٹی آئی کے بانی نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وہ اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کر رہے تھے جو اب نہیں کیے جائیں گے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے رات کو علی امین گنڈا پور کو اٹھایا تھا، ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا، میں آج سے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی فریق سے بھی مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ شام 7 بجے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور تقریباً 8 گھنٹے کے بعد رابطہ بحال ہوا۔ بعدزاں وزیراعلیٰ کے پی رات گئے اسلام آباد سے پشاور روانہ ہوگئے تھے۔
اس تناظر میں اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساری پارٹی کو ہدایت ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، 22 اگست کے جلسے کے لیے ہمارے قافلے بھی نکل چکے تھے۔
8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی
عمران خان نے کہا کہ 8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کے لیے این او سی بھی دیا گیا، 8 ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکا دیا گیا، یحیی خان نے عوامی لیگ اور مجیب الرحمان کو بھی اسی طرح دھوکا دیا تھا، مجیب الرحمان سے بھی ایک جانب بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے اور ہمارے ساتھ بھی نو مئی کو یہی کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کو ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لیے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا، 9 مئی کی فوٹیجز میں پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ہیں یہ سی سی ٹی وی فوٹیجز ان کے پاس ہیں، دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا جلسہ کیا ہوٹل کی تقریب تھی جو وقت پر ختم ہو جاتا؟ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی یہ دھوکے باز ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے؟ اس پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی اعظم سواتی انھیں کا تو پیغام لے کر آیا تھا، میری جانب سے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے، پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں۔
یہ آج بھی یحیی خان والی پالیسی کو لے کر چل رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ یہ آج بھی یحیی خان والی پالیسی کو لے کر چل رہے ہیں، ہم 21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ ہر صورت کریں گے، اعلی عدلیہ سے درخواست ہے کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو بچائیں، ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، اجازت دیتے ہیں یا نہیں 21 تاریخ کو لاہور کا جلسہ کریں گے، قوم کو کہتا ہوں کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کریں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ قاضی فائز عیسی کو لانے کے لیے پیکیج لایا جا رہا ہے، میں مانتا ہی نہیں کہ قاضی نے توسیع لینے سے انکار کر دیا ہے یہ قانون سازی ہو ہی انہیں لانے کے لیے رہی ہے،، قوم پُرامن احتجاج کی تیاری کرے آئین ہمیں پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہےکوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے جیل کا خوف دل سے نکال دیں میں بھی 14 ماہ سے اسی لیے جیل میں ہوں قوم نے قربانی نہ دی تو کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا ہے، ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں، خیبر پختونخوا کے وزیراعلی کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے
صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیئے، وہ پارٹی چھوڑ دے، پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ فیصل واوڈا نے الزام لگایا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پلاٹ میں آپ، جنرل فیض اور مراد سعید شامل تھے اس پر عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف قتل کا اوپن ٹرائل کر لیں سب سامنے آجائے گا، فیصل واوڈا کن کا ماؤتھ پیس ہے سب کو پتہ ہے۔
ایک ڈنڈا پکڑا ہوا آدمی جو فیصلہ کرتا ہے اور وہ اس ملک کا قانون بن جاتا ہے
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ایک ڈنڈا پکڑا ہوا آدمی جو فیصلہ کرتا ہے اور وہ اس ملک کا قانون بن جاتا ہے، ملک کو جمہوریت اور قانون کی بالادستی ہی بچا سکتی ہے، گزشتہ روز جج 3 گھنٹے تک آئی ایس آئی سے ہدایات لیتا رہا، اس کے بعد کیس اسی جج ہمایوں دلاور کے پاس بھیجا جسکی وجہ سے ہم جیل میں ہیں، یہاں سمیع اللہ سے کلیم اللہ اور پھر سمیع اللہ چل رہا ہے، حکومت کی آئی ایم ایف سے ڈیل کا علم نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، کسی سے ملنے نہیں دیا جاتا، ملک کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں،جیل کے اندر مارشل لاء لگا ہوا ہے، ملک کو بچانے کے لئے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے سرمایہ کاری بھی اسی سے جڑی ہے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف سماعت ملتوی
دوسری جانب راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کیس پر سماعت کی ، عمران خان اور بشری بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا ، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے لیڈ کونسل عثمان گل اور ظہیر عباس چوہدری لاہور ہائیکورٹ میں مصروفیات کے باعث اڈیالہ جیل پیش نہ ہوسکے ، وکلا کی عدم دستیابی کے باعث ریفرنس کے آخری گواہ میاں عمر ندیم پر جرح نہ ہو سکی۔
بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست پر بھی دلائل نہ دیئے جاسکے ، معاون وکیل فیصل چوہدری نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی ، نیب پراسیکوشن ٹیم نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی مخالفت کردی ۔
نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، ریفرنس کے آخری گواہ پر جرح کے لیے وکلا صفائی کو 16 مواقع دیے جا چکے ہیں، وکلا صفائی کی جانب سے 12وکالت نامے اس ریفرنس میں جمع کروائے گئے ہیں ، بیرسٹر علی ظفر اور فیصل چوہدری موجود ہیں یہ آخری گواہ پر جرح کر لیں۔
وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عدالت ایک موقع دے آئندہ سماعت پر اگر مرکزی کونسل نہیں آتے تو ہم جرح کر لیں گے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی ۔
جلاؤ گھیراؤ کے 6 مقدمات میں عمران خان کی ضمانتوں پر پراسکیوشن سے دلائل طلب
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جلاؤ گھیراؤ کے 6 مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانتوں پر پراسکیوشن سے دلائل طلب کرلیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان کے جلاؤ گھیراؤ کے 6 مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت ہوئی، ڈیوٹی جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے پراسکیوشن سے دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کردی۔