|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2024

  اسلام آباد: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جلسے میں کی گئی باتوں کو پارلیمنٹ پر حملے کا جواز بنایا جارہا ہے، دس یا بیس آدمی بھی اگر مرجائیں تو اسے جواز بناکر پارلیمنٹ پر حملہ کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

اسمبلی میں اظہار خیال میں انہوں نے کہا کہ یہاں جس انداز میں باتیں کی گئیں وہ ٹھیک نہیں تھا کہ فلانے آدمی (علی امین گنڈا پور) نے اخلاقیات سے بڑھ کر باتیں کی اگر کوئی اس سے بھی زیادہ باتیں کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پارلیمنٹ پر آکر حملہ کردیں یہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ دس یا بیس آدمی بھی اگر مرجاتے تو اس کو جواز بناکر پارلیمنٹ پر حملہ کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں، اسپیکر صاحب آپ ن لیگ کے ممبر ہیں میں اپوزیشن کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے حلفاً آپ سے کہتا ہوں کہ آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کو بااختیار بنانے اور ملک کے ہر ادارے کو آئین کی دائرے میں رکھنے کے لیے آپ جس حد تک جائیں گے ہم آپ کے ساتھ ہیں اور کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

 

خواجہ آصف نے محمود خان سے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملے کے واقعے کی کوئی تعریف نہیں کرتا اگر پارلیمان کی بے توقیری کی گئی تو یہ ہم سب کا نقصان ہے۔ انہوں نے بیرسٹر گوہر سے کہا کہ جب کوئی شخص مطالبہ کرے تو اس کے ہاتھ صاف ہونے چاہئیں، میں واضح کرتا ہوں پارلیمنٹ میں پولیس اور نقاب پوشوں کا آنا ہماری اجتماعی بے توقیری ہے لیکن اگر پارلیمنٹ میں نقاب پوشوں کے آنے کی مذمت کی جاتی ہے تو کوئی اس شخص کی بھی تو مذمت کرے جس نے اسلام آباد میں تقریر کی وفاق اور آئین کو چیلنج کیا اور جمہوریت کو گالیاں دیں، اس کی بھی مذمت کی جائے جب چار ماہ اسی ایوان کے باہر ڈیرے ڈالے گئے۔

اسپیکر نے میثاق جمہوریت کی تجویز پیش کردی اور کہا کہ کیا ہم مل کر کوئی میثاق جمہوریت سائن نہیں کرسکتے؟ کیا ہم آئین میں رہتے ہوئے باہر کہنے کے بجائے اس فورم پر کوئی بات نہیں کرسکتے؟ ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہے ہم نے اپوزیشن کو زیادہ بولنے کا موقع دیا۔

اسپیکر نے کہا کہ میں نے کل وہ کیا جو میری ذمہ داری تھی اور میرے ضمیر نے کہا اس رات کو جو میں کرسکا میں نے کیا مگر الزام پر افسوس ہوا کہ میں اس جماعت کا حصہ ہوں۔