|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی تعیناتی کی خبریں ہیڈ لائنز بنتی ہیں۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی فوجی افسر کی تعیناتی پر خبریں نہیں شائع ہوتیں، یہ صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے حالانکہ ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو آئی ایس آئی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کر دیا گیا، وہ 30 ستمبر کو اپنی نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے، یہ وہ مارشل لا ہے جو ضیا اور مشرف کے مارشل لا سے بھی سخت ہے، مزید کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں بڑے بڑے جلسے کیے لیکن کبھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔

سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے سب واضح ہو گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار امپائر ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم کا اوپنر بلے باز ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی تمام حرکات مفادات کا ٹکراؤ ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ انہیں دو تہائی اکثریت مل جائے اور امپائروں کو توسیع ملے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری 9مئی اور 8 فروری کی درخواستیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نہیں سنیں، ہر حربے کے ذریعے ہماری نشستوں کو کم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی بھی پٹیشن نہیں سنی جا رہی سب کچھ بے نقاب ہو گیا، تھرڈ امپائر ان کی پشت پر ہے اس کو بھی توسیع دی جانا ہے، یہ ایک گروپ بنا ہوا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کا کیس چل رہا تھا تب بھی کہا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، الیکشن سے پی ٹی آئی کو باہر رکھنا اور پارٹی کو اڑا دینا ان کی کوشش تھی، اب سب بے نقاب ہو چکا ہے سارے پردے ہٹ چکے ہیں۔

انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی ایک یونین کونسل کا الیکشن نہیں لڑ سکتے لیکن یہ ملک کا کرتا دھرتا ہیں، محسن نقوی نے ساری زندگی فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ زبردست ججز راستے میں آئے مگر ان کو ہٹا دیا گیا، مزید کہا کہ جسٹس (ر) اعجاز الاحسن اور جسٹس (ر) مظاہر نقوی کو باہر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بنوایا اور پھر اسے تبدیل کر دیا گیا، مزید کہنا تھا کہ اس قانون سازی سے جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی کی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک مؤقف اختیار کیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سپریم کورٹ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا اس کے بعد سے یہ اب تک کا سپریم کورٹ پر سب سے بڑا حملہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عدلیہ پر حملے کے خلاف جمرات کو احتجاج کریں گے، مزید کہنا تھا کہ جمعہ کو ہمارا اپنا احتجاج ہے اور ہفتے کو راولپنڈی میں جلسہ کریں گے، جلسے کی اجازت نہ دی گئی تو احتجاج کریں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماتحت عدلیہ مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے، جو جج کنٹرول نہیں ہوتا اس کو ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے، مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کے جج 9 مئی مقدمات کا فیصلہ دینے لگے تھے لیکن ان کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔